Maktaba Wahhabi

120 - 829
(زیرناف بال مونڈنا) کے ساتھ کی گئی ہے۔ نیز ’’صحیح مسلم‘‘ میں حضرت عائشہ اور انس رضی اللہ عنہما کی روایات میں بھی ایسی ہی تعبیر ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( اَلمُرَادُ بِالعَانَۃِ: الشَّعرُ الَّذِی فَوقَ ذَکَرِ الرَّجُلِ وَ حَوَالَیہِ ، وَ کَذَا الشَّعرُ الَّذِی حَوَالَی فَرجِ المَرأَۃِ )) ’’ یعنی اَلعَانَۃُسے مراد وہ بال ہیں جو مرد کے ذَکر (شرم گاہ) کے گِرد ہوتے ہیں، اور اس طرح وہ بال جو عورت کی شرمگاہ کے گرد ہوتے ہیں۔ ‘‘ ان پر بھی ((اَلعَانَۃِ)) کا اطلاق ہوتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ((شَعرُ العَانَۃِ )) کے بارے میں مرد اور عورت کے لیے صفائی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ بالوں کو استرے سے مونڈھا جائے۔ چنانچہ صحیح حدیث میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رات کے وقت سفر سے واپس عورتوں کے پاس مت آؤ۔ یہاں تک کہ پراگندہ حالت والی گنگھی کرلے اور شوہر کو غیر حاضر پانے والی زیرِ ناف بال صاف کرلے۔ اصل سنت ہر اس چیز سے ادا ہو جائے گی جس سے بالوں کی صفائی حاصل ہو جائے۔ مطلب یہ ہے کہ لوہے اور غیر لوہے سب کا استعمال جائز ہے۔ بشرطیکہ صفائی حاصل ہو جائے کیونکہ اصل مقصد یہی ہے آلات کو محض ثانوی حیثیت حاصل ہے۔ عورت کالوہے کی چیز بلیڈ یا استرا زیرِ ناف بالوں کے لیے استعمال کرنا: سوال: کیا عورت لوہے کی چیز بلیڈ یا استرا زیرِ ناف بالوں کے لیے استعمال کر سکتی ہے؟((حَلقُ العَانَۃِ)) اور ((اَلاِستِحدَاد)) کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اَلاِستِحدَاد کی تشریح میں رقمطراز ہیں: (( اَلمُرَادُ بِہِ اِستِعمَالُ المُوسٰی فِی حَلقِ الشَّعرِ مِن مَکَانٍ مَخصُوصٍ مِنَ الجَسدِ)) [1] یعنی جسم کے مخصوص مقام سے بالوں کی صفائی کے لیے استرا استعمال کرنا مراد ہے۔ اور نسائی کی روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس کی تعبیر ((حَلقُ العَانَۃِ)) زیرناف بال مونڈنا) کے ساتھ کی گئی ہے۔ نیز ’’صحیح مسلم‘‘ میں حضرت عائشہ اور انس رضی اللہ عنہما کی روایات میں بھی ایسی ہی تعبیر ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( اَلمُرَادُ بِالعَانَۃِ: الشَّعرُ الَّذِی فَوقَ ذَکَرِ الرَّجُلِ وَ حَوَالَیہِ ، وَ کَذَا الشَّعرُ الَّذِی حَوَالَی فَرجِ المَرأَۃِ ))
Flag Counter