Maktaba Wahhabi

209 - 829
سے احترامِ مسجد اور آدابِ مسجد مجروح ہوتے ہوں، تو بطورِ تأدیب ان کے خلاف مناسب کارروائی ہوسکتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں بچوں کے کھیل کود پر درّے لگاتے تھے۔ ایک روایت میں ہے: ((جَنِّبُوا مَسَاجِدَکُم صِبیَانَکُم)) [1] یعنی ’’اپنی مسجدوں کو بچوں سے بچاؤ۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس کی وجہ یہ لکھی ہے : (( لِأَنَّھُم یَلعَبُونَ فِیہِ، وَ لَا یُنَاسِبُھُم)) ’’کیونکہ وہ کھیل کود کرتے ہیں اور یہ ان کے مناسب نہیں۔‘‘ تاہم مُہذَّب اور مؤدَّب بچوں کو بلا روک ٹوک مسجدوں میں آنے کی اجازت ہے۔ لہو و لعب اور شوروغل کرنے والوں کا محاسبہ ایک لازمی امر ہے، تاکہ مسجد کی طہارت وپاکیزگی میں فرق نہ آنے پائے۔ کیا جماعت میں بچوں کی صف علیحدہ ہونی چاہیے؟ سوال: جماعت میں کیا بچوں کے لیے علیحدہ صف بنانی چاہیے؟ جواب: بچوں کے لیے علیٰحدہ صف بندی کی ضرورت نہیں بڑوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ منیٰ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما بڑوں کی صف میں شامل تھے، فرمایا: (( وَدَخَلتُ فِی الصَّفِّ، فَلَم یُنکِر ذَلِکَ عَلَیَّ أَحَدٌ)) ’’میں صف میں شامل ہوا تومجھے کسی نے نہیں روکا۔ ‘‘[2] نماز تہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس بچے کو اپنے ساتھ کھڑا کیا تھا۔ ‘‘[3] جب کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ((فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَالیَتِیمُ مَعِیَ ، وَالعَجُوزُ مِن وَرَائِنَا ، فَصَلّٰی بِنَا رَکعَتَینِ)) [4] چھوٹے بچوں کابڑوں کے درمیان کھڑا ہونا کیسا ہے؟ سوال: با جماعت نماز میں اکثر لوگ چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ اگلی صف میں کھڑا کر لیتے ہیں جس کی وجہ
Flag Counter