Maktaba Wahhabi

137 - 829
کریم سے وضویا غسل میں ملنا ثابت ہے؟ اگر غسل یا وضومیں ہاتھ سے ملے بغیر پانی تمام اعضاء تک پہنچ جائے تو کیا وضواور غسل درست ہوجائیں گے؟ جواب: وضواور غسلِ جنابت میں جملہ اعضا کو دھونے کی تاکید وارد ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خرابی ہے واسطہ (خشک) ایڑھیوں کے آگ سے ، خبردار پورا کرو وضوء۔‘‘ [1] نیز فرمایا : ((مَنْ تَرَکَ مَوْضِعَ شَعْرَۃٍ مِنْ جَنَابَۃٍ لَمْ یُصِبْہَا الْمَاء ُ، فُعِلَ بِہَا کَذَا وَکَذَا مِنَ النَّارِ)) [2] ’’جس نے غسلِ جنابت سے بال برابر جگہ دھوئے بغیر چھوڑ دی (یعنی بال برابر بھی جگہ خشک رہ گئی) تو اس کو ایسا اور ایسا عذاب کیا جائے گا۔‘‘ اگر مَلے بغیر بھی اعضاء تَر ہو جائیں اور کوئی جگہ خشک نہ رہے پھر بھی درست ہے۔(فتح الباری :۱؍ ۳۵۹) دورانِ وضوء سلام کا جواب دینا: سوال: بعض لوگ کہتے ہیں کہ وضوکرتے وقت سلام کا جواب بھی نہ دینا چاہیے۔ اس لیے آنے والا وضوکرنے والے کو سلام نہ کرے، کیا یہ مسئلہ خود ساختہ ہے؟ جواب: وضوکرتے ہوئے ’’السلام علیکم‘‘ کا جواب دینا چاہیے۔ کسی حدیث میں نہ سلام کی ممانعت آئی ہے، اور نہ جواب کی۔ نیز جب بحالتِ نماز کسی کو سلام کہنے کا جواز ہے، تو اس حالت میں تو بطریق اولیٰ جواب دینا جائز ہوگا۔ وضوء کے بعد امور کے متعلق احکام و مسائل سوال: ایک آدمی کہتا ہے جب تک وضوکے آخر میں پانی کے چھینٹے نہ مارے جائیں۔ وضوناقص ہوتا ہے؟ جواب: وضوکے آخر میں چھینٹے لگانے کا صرف جواز ہے واجب نہیں۔ لہٰذا وضوکو ناقص قرار دینا درست طرزِ عمل نہیں۔ سوال: بعض حضرات کو دیکھا گیا ہے کہ وہ وضوکے بعد چلو میں پانی لے کر اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مارتے ہیں
Flag Counter