Maktaba Wahhabi

790 - 829
اور اسی طرح سے واپس اپنے گھر پہنچنے پر بھی نماز پوری پڑھنی ہوگی۔ کیا طلبہ یا ملازم کا پندرہ دن کسی جگہ ٹھہرنے پر نماز قصرادا کرنا جائز ہے ؟ سوال: میں الدعوۃ ماڈل سکول سرگودھا میں پڑھاتا ہوں، ہمارا گاؤں سکول سے یعنی سرگودھا سے ۳۰ کلو میٹر دور ہے، میں روزانہ گھرآجاتا ہوں، سرگودھا شہر میں میری رہائش نہیں ہے ،اب سکول میں مجھے پوری نماز پڑھنی چاہیے یا قصر ؟ ایک دو دفعہ میں نے جماعت کراتے ہوئے قصر نمازہی پڑھائی۔ جب کہ اب میں جماعت نہیں کرا رہا۔ جواب: جائے ملازمت میں نماز پوری پڑھا کریں کیونکہ حکماً آپ مقیم ہیں۔ سوال: اگر کوئی آدمی اپنے گھر سے کافی دور کسی کورس وغیرہ پڑھائی یا ملازمت کے سلسلے میں رہتا ہے اور ہر ہفتے گھر جاتا ہے تو کیا وہ وہاں رہتے ہوئے قصر نماز ادا کرے یا پوری نماز پڑھے؟ جواب: محلِ اقامت میں قصر نہیں ہو سکتی۔ البتہ سفر کے دوران قصر کا جواز ہے۔ سوال: ایک مدرس یا طالب علم مدرسہ میں رہائش پذیر ہے یاخطیب اور امام ، مسجد کے مکان میں رہائش پذیرہے جبکہ آبائی گھر کسی اور جگہ ہے، یا کوئی شخص سرکاری وغیر سرکاری ملازمت کی وجہ سے دور دراز علاقے یابیرون ملک رہ رہاہے، اسی طرح کوئی شخص کسی دوسرے شہر میں رہتے ہوئے کاروبار کرتا ہے، ان میں سے کوئی شخص دو ماہ بعد ، کوئی دو سال یا اس سے کم وبیش عرصے بعد گھر جاتاہے۔ کیا یہ لوگ اپنی عارضی قیام گاہ پر نماز قصر پڑھیں گے یا مکمل نماز؟ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں۔ جواب: اصلاً شریعت میں حقیقی مسافر کے لئے اجازت ہے کہ چار رکعتی نماز میں قصر کر سکتاہے۔ قرآن مجیدمیں ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوۃِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ﴾ (النساء: ۱۰۱) ’’ جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کرکے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے۔‘‘ یعلی بن امیہ نے اسی آیت کے بارے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ اب تو لوگ امن میں ہیں، پھربھی قصر کا جواز ہے ؟ انہوں نے فرمایا : جس سے تجھے تعجب ہو ا ہے اس سے مجھے بھی تعجب ہوا تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:
Flag Counter