Maktaba Wahhabi

832 - 829
۲۔ بروز جمعہ مورخہ۴نومبر کو رؤیت ِہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق عیدالفطر درست تھی؟ ۳۔ اگر جمعرات کے روز عید غلط تھی تو اسی دن کے روزے کی قضا واجب ہوگی؟ جواب: بالا صورت میں رؤیت ِہلال کے سلسلہ میں حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کے اعلان پر اعتماد کرنا چاہئے کیونکہ ان کے ہاں ذرائع ِرؤیت بآسانی میسر ہیں جو دیگر لوگوں کی استطاعت میں نہیں۔ جنہوں نے جمعرات کے روز عید کی، اُنہیں آئندہ احتیاط کرنی چاہئے،کیونکہ اگر ایک یا زیادہ مسلمان خود چاند دیکھ بھی لیں تو وہ اکیلے عید نہیں کر سکتے صرف خفیہ طورپر روزہ چھوڑ سکتے ہیں،کیونکہ عید کی عبادت مسلمانوں کی اجتماعی شان وشوکت کا اظہار ہے، لہٰذا سب کو ایک ہی دن عید کرنی چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’عید کا دن وہ ہے جس دن تمام مسلمان عید کریں۔‘‘[1] لیکن اگر کچھ لوگوں نے کسی کی اطلاع پر روزہ چھوڑ دیا اور عید کر لی تو ان کا یہ عمل خلافِ سنت ہوگا اور چھوڑے ہوئے روزے کی قضا ضروری ہو گی۔ تاہم قضا واجب نہیں کیونکہ اجتہادی تساہل ہے۔ روئیت ِہلال میں جدید آلات اور اختلافِ مطالع سوال: گذشتہ عید الفطر میں ہمارے ہاں کچھ اختلاف پیدا ہواکیونکہ حکومت نے چاند دیکھنے کا اعلان تقریباً نو بجے کے قریب کیا اور تقریباً ڈیڑھ دو سو افراد نے پیر کو عید نماز ادا کی۔ ساتھیوں کے اطمینان کے لئے چند مسائل سے آگاہی مطلوب ہے : ۱۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:‘‘چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اس کو دیکھ کر افطار کرو، اگر تم پر ابر کیا جائے تو شعبان کے ۳۰دن پورے کرو۔‘‘[2] اب جیسا کہ اس متفق علیہ حدیث ِمبارکہ سے ثابت ہورہا ہے، اس کے پیش نظر کیا دوربین اور خلائی سیاروں سیٹلائٹ کے ذریعے سے حکومتی ادارے اور رؤیت ِہلال والے جو چاند دیکھتے ہیں، ان کی بات درست تسلیم کی جائے یا نہیں؟ ۲۔ حدیث ِمبارکہ ہے:‘‘بے شک اللہ تعالیٰ نے چاند کی رؤیت میں تاخیر کردی (یعنی نظر نہ آنے دیا) لہٰذا وہ اسی رات کا مانا جائے جس رات کو تم نے اسے دیکھا‘‘[3] تو اگر ہم دوربین یا خلائی سیاروں سیٹلائٹ
Flag Counter