Maktaba Wahhabi

165 - 829
قرار دینے سے زیادہ بہتر ہے۔ شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو وضوٹوٹ جاتا ہے اور نماز نہیں ہوتی؟ سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس حدیث کے بارے میں کہ اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو وضوٹوٹ جاتا ہے اور نماز نہیں ہوتی؟ بحوالہ: ((عَن أَبِی ھُرَیرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ قَالَ: رَجُلٌ یُّصَلِّی مُسبِلًا إِزَارَہٗ۔ إِذ قَالَ لَہٗ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذھَب فَتَوَضًّأ))(أبي داؤد :۱؍۱۰۰، کتاب الصلوٰۃ باب الإسبال) (نوٹ) اگر امام کی بھی شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو کیا مقتدیوں کی نماز ہو جائے گی ؟ جواب: چادر، شلوار اور قمیص وغیرہ کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا بلاشبہ شدید ترین جرائم میں سے ہے۔ تاہم اس سے نماز قطع نہیں ہوتی۔ فقہاء اور محدثین عظام نے کتبِ حدیث کے تراجم و ابواب میں اس کو نواقضِ وضوسے شمار نہیں کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں ایک نوجوان کو تہ بند لٹکائے دیکھا تو واپس بلا کر فرمایا: اسے اوپر کر! (( فَإِنَّہٗ اَنْقٰی لِثَوبِکَ وَاَتقٰی لِرَبِّکَ)) [1] ’’اس میں کپڑے کی خوب طہارت وصفائی ہے اور رب کے ہاں تقوٰی اور پرہیز گاری کا باعث ہے۔‘‘ اسی طرح بعض صحیح روایات میں ہے :(( مَا اَسفَلَ مِنَ الکَعبَینِ فَھُوَ فِی النَّارِ)) [2] ’’کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے۔‘‘ اس بارے میں جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر ڈھلکنے کا ذکر کیا تو فرمایا : ((اِنَّکَ لَستَ مِمَّن یَفعَلُہٗ خُیَلَاء)) (بخاری بحوالہ مشکوٰۃ ۔کتاب اللباس:۲؍۳۷۶) [3] یعنی ’’تو ان لوگوں میں سے نہیں جو فعل ہذا کو تکبر سے کرتے ہیں۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت فرماسکتے تھے کہ اے ابو بکر رضی اللہ عنہ جب کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹک رہا ہو تو نماز نہیں ہوتی،وضوٹوٹ جاتا ہے ۔لہٰذا تیرے لئے بھی کپڑا اُوپر رکھنا ضروری ہے ۔اس کے بجائے فرمایا:
Flag Counter