Maktaba Wahhabi

405 - 829
سندھی اور ’’تحفۃ الاحوذی‘‘ ملاحظہ فرمائیں! کیا’’ تحت السُّرۃ‘‘ ہاتھ باندھنے والی روایت صحیح ہے؟ سوال: ((عَن أَبِی وَائِلٍ عَن اَبِی ھُرَیرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ اَخذ الاَکُفِّ عَلَی الاَکُفِّ فِی الصَّلٰوۃِ تَحتَ السُّرَّۃ ))(سنن ابوداؤد، نسخۃ الاعرابی: ۱؍۲۸۰، المعلی ابن حزم: ۳؍ ۳۰)کیا مذکورہ بالا روایت[1]صحیح ہے؟ جواب: یہ حدیث ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں عبد الرحمن بن اسحاق واسطی ہے۔ اس کے ضعف پر ائمہ جرح وتعدیل کا اتفاق ہے۔[2] اسی طرح بیہقی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’نصب الرایہ‘‘ (۱؍ ۳۱۴)، فتح الباری(۲؍ ۲۲۴) نیز اس کی سند میں اضطراب ہے، کیونکہ بعض راویوں نے اس کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دار قطنی اور اوسط ابن منذر میں ہے جب کہ ابوداؤد میں یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے۔ ’’تحفۃ الاشراف‘‘ (۱۰؍ ۱۱۱،رقم:۱۳۴۹۴) بھی ملاحظہ کریں! یہ روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں بھی مذکورہ ضعیف راوی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ضعیف ’’سنن ابی داؤد‘‘(۹؍ ۲۹۱) فاتحہ خلف الامام کا حکم مقتدی سورۂ فاتحہ کس وقت پڑھے؟ سوال: مسعود احمد بی ایس سی ،امیر جماعت المسلمین (رجسٹرڈ) نے درج ذیل حدیث سے ثابت کیا ہے کہ سورۂ فاتحہ اس وقت پڑھی جائے جب امام خاموش ہو۔ ‘‘حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: (( کَانُوْا یَقْرَاء وْن خَلْفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا انصت فإذا قَرَأَ لَمْ یَقْرَئُ وْا وَإِذَا اَنْصَتَ قَرَئَ وْا )) [3] اس کی سند کیسی ہے؟ اگر سند صحیح ہے تو سورۂ فاتحہ کس وقت پڑھی جائے گی؟ امام کے سکتوں میں یا مروّجہ
Flag Counter