Maktaba Wahhabi

587 - 829
درست ہے۔‘‘ لیکن اس کی سند کمزور ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:((لیس إسنادہ بذاک القوی)) اس میں راوی عبد الرحمن (ناقابلِ اعتماد) ،جب کہ دوسری طرف فقہاء و محدثین اور اصحاب مذاہب متبوعہ اس طرف گئے ہیں، کہ نماز سے فراغت کے لیے سلام پھیرنا ضروری ہے۔ ان کا استدلال حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہے۔ (( وَتَحلِیلُھَا التَّسلِیمُ ‘ رواہ الخمسۃ اِلَّا النَّسَائِی۔ وَقَالَ التِّرمَذِیُّ: ھٰذَا أَصَحُّ شَیئٍ فِی ھٰذَا البَابِ، وَ أَحسَنُ)) [1] اگرچہ اس روایت میں بھی کلام ہے، لیکن امام شوکانی رحمہ اللہ اس کے طُرق کے بارے میں فرماتے ہیں: ((( وَھٰذِہِ الطُّرُقُ یُقَوِّی بَعضُھَا بَعضًا۔ فَیَصلُحَ الحَدِیثُ لِلاِحتِجَاجِ بِہٖ)) [2] ’’حدیث ہذا کے بعض طُرق بعض کے لیے تقویت کا باعث ہیں۔ لہٰذا یہ حدیث قابلِ حجت ہے۔‘‘ اور علامہ البانی نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ بحث کے اخیر میں فرماتے ہیں: (( لٰکِنَّ الحَدِیثَ صَحِیحٌ بِلَا شَکٍ۔ فَإِنَّ لَہٗ شَوَاھِدَ یَرقٰی بِھَا إِلٰی دَرَجَۃِ الصِّحَّۃِ)) [3] ’’حدیث ہذا بدونِ شک صحیح ہے۔ اس کے شواہد موجود ہیں، جو اس کو درجۂ صحت تک پہنچا دیتے ہیں۔ ‘‘ دلائل کے اعتبار سے یہی مسلک راجح ہے۔ قعدۂ اخیرہ میں درود شریف پڑھنے کا حکم : سوال: کیا قعدۂ اخیرہ میں درود شریف پڑھنا کسی حدیث سے واضح طور پر ثابت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول، فعل یا تقریر سے با حوالہ وضاحت فرما دیں، نیز اگر کسی صحابی کا عمل بھی ہو تو اُس کا حوالہ دے دیں۔ اس وضاحت کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ بعض لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ درود شریف کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس قول کی بھی وضاحت فرما دیں۔ جَزَاکُمُ اللّٰہُ فِی الدَّارَینِ جواب: ’’صحیح بخاری بَابُ اَلصَّلَاۃِ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے تحت حدیث میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم ! ہمیں یہ تو معلوم ہو گیا، کہ
Flag Counter