Maktaba Wahhabi

794 - 829
اگرچہ تین کوس اور نو کوس شک کے ساتھ آیا ہے ، لیکن احتیاطاً نو کوس پر نمازِ دوگانہ پڑھنی چاہیے۔ کیونکہ نو کوس میں تین کوس آجاتے ہیں۔ مسافر کی مستقل طور پر اگر کسی جگہ ٹھہرنے کی نیت نہ ہو تو کسی حد بندی کے بغیر قصر ہو سکتی۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہلِ علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ مسافر جب تک اقامت کی پختہ نیت نہ کرے۔ قصر کر سکتا ہے ، خواہ کئی سال گزرجائیں۔ نمازِ قصر کی مدت نمازِ قصر کی مدت کتنی ہوگی؟: سوال: میرا بھائی محمد اصغر میرے ساتھ رہتا ہے اور کراچی شہر میں کام (ملازمت) کرتا ہے اور کراچی شہدادپور سے بذریعہ ٹرین تقریباً ۴ گھنٹے کا سفر ہے ۔ جب بھائی جان کراچی جاتے ہیں تو کبھی ان کا ارادہ ۱۵ دن رہنے کا ہوتا ہے، کبھی ایک مہینہ اور کبھی دس دن کا ، تو کیا بھائی جان کراچی میں نمازِ قصر ادا کریں گے یا مکمل؟ کراچی میں ذاتی مکان نہیں بلکہ نیت ملازمت کرنے کی ہوتی ہے۔ جواب: صورتِ مسؤلہ میں آپ کے بھائی صاحب محلِ ملازمت اور شہر کراچی میں نماز کا اتمام (پوری پڑھیں) کریں گے۔ احتیاط کا تقاضا یہی ہے۔ اس بارے میں مزید وضاحت ’’سنن کبریٰ بیہقی‘‘ اور ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ وغیرہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل اس موضوع پر میرے دو فتوے بھی ’’الاعتصام‘‘ میں دلائل کے ساتھ شائع ہو چکے ہیں۔ ان کا رجوع کرنا بھی مفید ہے۔ کیا طلبہ کا اقامتی جگہ پر نمازِ قصر کرنا درست ہے ؟ سوال: ہمارے کچھ اہلِ حدیث بھائی جو کہ طالبِ علم ہیں۔ ایک مسجد میں عرصہ سے رہتے ہیں اور قصر نماز پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مسافر ہیں۔ ان کی مدتِ اقامت چھ ماہ سے زیادہ ہے۔ جب مسجد میں امام بن کر نماز پڑھتے ہیں تو بھی قصر پڑھتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں تشویش پیدا ہوتی ہے کہ یہ لوگ کیوں چار کی بجائے دو رکعت ہی مسلسل پڑھتے ہیں؟ تراویح کی طرح نماز کو بھی کم کرتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ سفر کے لیے مدت کا کوئی تعین ہے یا نہیں؟ جواب: اہلِ علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ مسافر کتنے روز کسی جگہ اقامت اختیار کرکے قصر پڑھ سکتا
Flag Counter