Maktaba Wahhabi

689 - 829
’’تحیۃ الوضوء‘‘ پڑھی جا سکتی ہے۔((بَینَ کُلِّ اَذَانَینِ صَلٰوۃ ))پر عمل ہو سکتا ہے۔ نماز عصر کے بعد نوافل پڑھنے کا حکم : سوال: نماز عصر کے بعد نوافل پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: اس موضوع سے متعلقہ دلائل کا تتبع اور استقراء کرنے سے معلوم ہوتا ہے، کہ بعد از عصر نماز کے بارے میں وارد احادیث متعدد اقسام پر مشتمل ہیں: ۱۔ مطلقاً منع ۲۔ عصر کے بعد نماز ممنوع ہے، اِلَّایہ کہ سورج سفید اور بلند ہو۔ ۳۔ عین غروب کے وقت نماز کا قصد کرنا منع ہے۔ احادیث کے بظاہر تعارض و اختلاف کی بناء پر ائمہ کرام کے مذاہب ومسالک بھی مختلف ہیں۔ میرے خیال میں ان روایات کی تطبیق و توفیق اور وجہ جمع یوں ہو سکتی ہے، کہ اصلاً عصر کے بعد غروبِ آفتاب تک کا وقت مکروہ وقت کہلاتا ہے۔ تاہم جب تک سورج بلند ہو اور سفید و زرد رہے، تب تک کراہت خفیف (ہلکی) ہے۔ جس میں رواتب (مؤکدہ سنتیں) وغیرہ کی قضاء کا جواز ہے۔ جن احادیث یا صحابہ رضی اللہ عنہم کے عمل سے مطلقاً جواز کا پہلو مترشح ہوتا ہے، وہ بھی اسی پر محمول ہوں گی۔ یاد رہنا چاہیے، کہ کسی بھی معاملے میں جواز یا عدمِ جواز کا نظریہ اختیار کرتے وقت سبب کو ملحوظ رکھنا بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ فرعی مسائل کو اس اساس پر پرکھنا چاہیے، کہ آیا ان میں بھی اس قسم کی وجوہات پائی جاتی ہیں یا نہیں؟ واضح ہو کہ وجہ جمع میں ادنیٰ سی مناسبت ہی کافی ہوتی ہے، جو تعارض واختلاف دور کرنے میں ممدو معاون ثابت ہوتی ہے۔ عین غروبِ آفتاب کے وقت نماز کا قصد کرنا بلا شبہ شدید ترین کراہت ہے، یہاں تک کہ بعض اہلِ علم سببی نماز (تحیۃ المسجد وغیرہ) کے جواز کے قائل ہونے کے باوجود، اس وقت انتظار میں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، تاکہ آدمی کراہت کی شدت سے بچ سکے۔ شیخنا علامہ البانی سوال: کا اسی پر عمل تھا۔ ویسے بھی نہی کو جواز پر مقدم سمجھا جاتا ہے۔ اس بناء پر مطلقاً جواز کی بجائے، سابقہ شروط وقیود سے مقید کر دیا جائے، تو درست ہے۔ بہر صورت علی الاطلاق عصر کے بعد نوافل کا قائل ہونا میرے نزدیک محلِ نظر ہے۔ مغرب کی نماز سے پہلے دو نفل پڑھنا: سوال: مغرب کی نمازسے پہلے دو نفل پڑھے جاتے ہیں اگر سنت ہے تو حدیث کا مکمل حوالہ دے کر لکھیں۔
Flag Counter