Maktaba Wahhabi

642 - 829
جائے کہ بعض روایات میں لفظ ’’قضاء‘‘ وارد ہے جو ’’اداء ‘‘ کی ضد ہے، تو اس کا جواب یہ ہے، کہ ’’قضاء‘‘ کے معنی پورا کرنے کے بھی ثابت ہیں۔ لہٰذا یہاں ’’قضا‘‘ بمعنی ’’اداء ‘‘ ہے۔ جیسے قرآن مجید میں ہے: ﴿ فَاِِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ ﴾ (الجمعۃ:۱۰) یعنی جب نماز پوری ہو جائے، تو پھر روزی کی تلاش کے لیے زمین میں پھیل جاؤ۔ اور اس سے بھی واضح ترین دلیل یہ ہے کہ نمازی پر واجب ہے کہ ہر صورت نماز کے اخیر میں تشہد پڑھے۔ اگر وہ رکعت جو مسبوق نے امام کے ساتھ پائی ہے آخری ہو، تو تشہد کے اعادہ کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ مزید آنکہ اہلِ علم کا اجماع ہے کہ ’’تکبیر تحریمہ‘‘ کا تعلق صرف پہلی رکعت سے ہے۔ ان دلائل و شواہد سے معلوم ہوا، کہ مسبوق آدمی امام کے ساتھ جو نماز پاتا ہے، وہ اس کی پہلی نماز ہی سمجھی جائے گی۔ ملاحظہ ہو! فتح الباری:۲؍۱۱۹۔ باجماعت نماز میں شامل ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ سوال: باجماعت نماز میں شامل ہونے کا طریقہ کیا ہے؟ پہلی ، دوسری ، تیسری یا چوتھی رکعت میں مقتدی شاملِ نماز ہو تو باقی نماز کس طرح ادا کرے؟ جواب: جماعت میں شامل ہونے والا مسبوق صف میں قبلہ رُخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھا کر تکبیرِ تحریمہ کہے اور جس حالت (رکوع، سجود ،تشہد وغیرہ) میں امام ہے، اس میں چلا جائے ۔ حدیث میں ہے: ((فَلیَصنَع کَمَا یَصنَعُ الإِمَامُ )) [1] یعنی ’’مقتدی ویسے ہی کرے جیسے امام کرتا ہے۔‘‘ حدیث ہذا میں اگرچہ ضعف اور انقطاع ہے، لیکن اس کا شاہد حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی دوسری حدیث بسندِ متصل موجود ہے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((لَا أَرَاہُ عَلٰی حَالٍ إِلَّا کُنتُ عَلَیھَا قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذًا قَد سَنَّ لَکُم سُنَّۃً کَذٰلِکَ فَافعَلُوا ))( رواہ ابو داؤد، والبیہقی، ۳؍۹۳) [2] اسی طرح دیگر بعض شواہد ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ اور ’’سنن سعید بن منصور‘‘ میں بھی موجود ہیں، جو اس
Flag Counter