Maktaba Wahhabi

859 - 829
عام حکم سے پھیرنے والی کوئی دلیل موجود نہ ہو، تو پھر بلند آواز سے پڑھنا مراد ہوتا ہے)، نیز دیگر بعض روایات میں لفظ’’فَھِمتُ‘‘ اس کے منافی نہیں ہے، کیونکہ فہم کی بناء حفظ پر ہے۔ ’’اَلمُنتَقٰی‘‘ میں حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت میں لفظ ’سَمِعتُ النَّبِّیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘ ہے جب کہ واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کی روایت میں ’’فَسَمِعَتُہٗ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ اس پر رقمطراز ہیں: (( جَمِیعُ ذٰلِکَ یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَھَرَ بِالدُّعَائِ )) [1] ’’یہ تمام الفاظ اس بات پر دلالت کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کو بلند آواز سے پڑھا ہے۔‘‘ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: ((بَابُ قِرَائَ ۃِ فَاتِحَۃِ الکِتَابِ عَلَی الجَنَازَۃِ۔ وَ قَالَ الحَسَنُ: یَقرَأُ عَلَی الطِفلِ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ)) ’’جنازے پر سورہ فاتحہ پڑھنے کا بیان۔ حضرت حسن نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچے کی نمازِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھتے تھے۔‘‘ یاد رہے اس بحث کا تعلق صرف جوازِ جہر سے ہے لاغیر(نہ کہ کوئی اور) مذکورہ تینوں مسئلوں میں بالاختصار شریعت کی روشنی میں وضاحت ہو چکی، جو راہنمائی کے لیے کافی ہے۔ تاہم امام ایسا شخص مقرر کرنا چاہیے جس میں اتباعِ سنت کا جذبہ موجزن ہو۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔ نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا: سوال: نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا۔ 1.... صحیح بخاری میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا صَلَاۃَ لِمَن لَم یَقرَأ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ )) [2] ’’جس نے نماز میں فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں۔‘‘ وجہِ استدلال یہ ہے کہ حدیث ہذا عموم کے اعتبار سے نمازِ جنازہ کو بھی شامل ہے، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بھی نماز رکھا ہے۔ چنانچہ فرمایا: ((مَن صَلّٰی عَلٰی الجَنَازَۃِ)) نیز فرمایا: (( صَلُّوا عَلٰی
Flag Counter