Maktaba Wahhabi

733 - 829
مطابق وِتر موصول اور مفصول(ملا کر اور الگ) دونوں طرح پڑھنے درست ہیں۔[1] وِتر کیسے پڑھنے چاہئیں؟ سوال: وِتر کیسے پڑھنے چاہئیں؟ جواب: نماز وِتر میں ’’فصل‘‘ اور ’’وصل‘‘ دونوں طرح جائز ہے۔ لیکن افضل ’’فصل‘‘ ہے۔ اس کی صورت یوں ہے، کہ دو رکعتیں یا دو دو رکعتیں علیحدہ علیحدہ پڑھ کر، اخیر میں ایک وِتر علیحدہ پڑھا جائے اور ’’وصل‘‘ یہ ہے کہ بلا سلام تمام رکعتوں کو ملا کر پڑھاجائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے،ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے اور ایک وِتر پڑھتے۔[2] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :’’ اَلوِترُ رَکعَۃٌ مِن آخِرِ اللَّیلِ‘‘[3] اور امام محمد بن نصر مروزی فرماتے ہیں: (( فَالَّذِی نَختَارہ لِمَن صَلَّی بِاللَّیلِ فِی رَمَضَانَ، وَ غَیرِہٖ أَن یُسَلِّمَ بَینَ کُلِّ رَکعَتَینِ، حَتّٰی اِذَا أَرَادَ أَن یُّوتِرَ صَلّٰی ثَلَاث رَکعَاتٍ۔ یَقرَأُ فِی الرَّکعَۃِ الاُولٰی بِ﴿سَبِّح اسمِ رَبِّکَ الاَعلٰی﴾ وَ فِی الثَّانِیَۃِ بِ ﴿قُل یَآاَیُّھَا الکَافِرُونَ ﴾۔ وَ یَتشھد فِی الثَّانِیَۃِ۔ وَ یُسَلِّمُ۔ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِی رَکعَۃً ، یَقرَأُ فِیھَا بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ،وَ ﴿قُل ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾، وَالمُعَوَّذَتَینِ)) [4] وِتر کی حیثیت کیا ہے؟ سوال: وِتر کی حیثیت کیا ہے؟ یعنی فرض، واجب ، سنت یا نفل وغیرہ کیا ہے؟ جواب: وِتر فرض، واجب نہیں بلکہ سنت مؤکَّدہ ہے۔ شاہ ولی اﷲؒ ’’حجۃ اﷲ البالغہ‘‘میں فرماتے ہیں:
Flag Counter