Maktaba Wahhabi

834 - 829
چاہئے۔ بعض اوقات کوئی معقول وجہ بھی ہوسکتی ہے۔ سعودی عرب میں بھی ایک بار ایسے ہوا اور سب علماے کرام نے اسے تسلیم کیاتھا۔ ۲۔ اگر چاند نظر نہ آئے تو واقعی یہی حکم ہے اور جدید ایجادات کے ذریعہ رؤیت کی صورت میں بھی رؤیت قابل اعتبار ہے۔ ۳۔ سوال میں مذکور حدیث کی شرح میں اہل علم نے بہت کچھ لکھا ہے، مگر راجح بات یہ ہے کہ ایک ملک کی رؤیت دوسرے ملک کے لئے کافی نہیں کیونکہ شام دوسرا ملک ہے۔ ظاہر یہی ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دوسرا ملک ہونے کی وجہ سے اعتبار نہیں کیا، رہا صوبہ سرحد کا معاملہ تو بسبب ِقرب کے وہ ایک ہی ہیں۔ جب ایک جگہ دوسری جگہ سے اتنی دور ہو کہ رؤیتِ ہلال میں فرق پڑھ سکتا ہو تو اس صورت ایک جگہ کی رؤیت کا دوسری جگہ اعتبار نہیں۔ لاہور کراچی یا پشاور کراچی کا رؤیت کے اعتبار سے زیادہ تفاوت نہیں،اس میں چنداں ترددکی ضرورت نہیں۔ سعودی عرب رقبہ کے حجم میں پاکستان سے بڑا ملک ہے لیکن اس میں ایسا کبھی اختلاف نمودار نہیں ہوا، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جملہ اُمور مرتب اور علمی قیادت کے ہاتھ میں ہیں۔ زَادَھَا اللّٰہُ عِزًا وَ شَرْفًا۔ ۴۔ اثبات اور خروجِ رمضان کے لئے واقعی عادل مسلمانوں کی شہادت ہونی چاہئے، محدثین نے جن شرائط کے تحت اہل بدعت کی رؤیت کا اعتبار کیا ہے، وہی قریباً رؤیت ِہلال میں بھی ہونی چاہئیں۔ ملاحظہ ہو:توضیح الافکار:۲؍۱۹۹ تا ۲۱۲۔ ۵۔ طاغوتی حاکم کا حدیث مَنْ رَأَیٰ مِنْکُمْ مُنْکَرًا کی روشنی میں معارضہ ہونا چاہئے۔ تکبیرات ِ عیدین کی تعداد ؟ سوال: عیدین کی تکبیریں چھ ہیں یا بارہ۔ وضاحت فرمائیں؟ بارہ تکبیروں کے راوی کثیر بن عبد اﷲ کے متعلق بعض کہتے ہیں کہ یہ جھوٹا ہے۔ جواب: عید الفطر اور عید الأضحیٰ کی نماز میں بارہ تکبیریں کہنا مسنون ہے۔ سنن بیہقی میں ’’ابن وہب، عن ابن لھیعۃ، عن یزید، عن ابن شھاب، عن عروۃ‘‘ کے طریق سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں بارہ تکبریں کہا کرتے تھے۔[1] یہ حدیث صحیح ہے کیونکہ ابن وہب کا سماع ابن لہیعہ سے کتابیں جلنے سے قبل ہے۔ ملاحظہ ہو! ’’ارواء الغلیل‘‘ (۳؍۱۰۷۔۱۰۸)
Flag Counter