Maktaba Wahhabi

827 - 829
((قُلتُ وَ لَا یَخفٰی اَنَّ عَطَائً ا اَخبَرَ اَنَّہٗ لَم یَخرُجِ اِبنُ الزُبَیرِ لِصَلٰوۃِ الجُمُعَۃِ، وَلَیسَ بِذَالِکَ نَصٌّ قَاطِعٌ اَنَّہٗ لَم یُصَلِّ الظُّھرَ فِی مَنزِلٍ۔ فَالجَزمُ ، فَاِنَّ مَذھَبَ ابنِ الزُّبَیرِ سُقُوطُ صَلٰوۃِ الظُّھرِ فِی یَومِ الجُمُعَۃِ یَکُونُ عَلٰی مَن صَلَّی صَلٰوۃَ العِیدِ لِھٰذِہِ الرِّوَایَۃِ غَیرُ صَحِیحٍ ، لِاِحتِمَالِ اَنَّہٗ صَلَّی الظُّھرَ فِی مَنزِلِہٖ، بَل فِی قَولِ عَطَائٍ اَنَّھُم صَلُّوا وُحدَانًا، اَی الظُّھرَ مَا یُشعِرُ بِاَنَّہٗ لَا قَائِلَ سُقُوطِہٖ، وَ لَا یُقَالُ اَنَّ مُرَادَہُ صَلٰوۃُ الجُمُعَۃِ وُحدَانَا: فَاِنَّھَا لَا تَصِحُ اِلَّا جَمَاعَۃً اِجمَاعًا، ثُمَّ القَولُ بِاَنَّ الاَصلَ فِی یَومِ الجُمُعَۃِ صَلٰوۃُ الجُمُعَۃِ الظُّھرُ بَدَلٌ عَنھَا قَولٌ مَرجُوحٌ، بَل اَلظُّھرُ ھُوَ الفَرضُ الاَصلِی اَلمَفرُوضُ لَیلَۃَ الاِسرَائِ ۔ وَالجُمُعَۃُ مُتَاخِّرٌ فَرضُھَا، ثُمَّ اِذَا فَاتَت وَجَبَ الظُّھرُ اِجمَاعًا۔ فَھِی البَدَلُ عَنہُ۔ وَ قَد حَقَّقنَاہُ فِی رِسَالَۃٍ مُستَقِلَّۃٍ)) [1] اس عبارت سے معلوم ہوا، کہ ظہر اصل ہے اور جمعہ اس کا بدل ہے۔ جمعہ کی اجازت سے ظہر کی اجازت لازم نہیں آتی۔ پھر عطاء کا کہنا ہے، کہ تمام اسلافِ امت جو اس وقت جمعہ کے لیے حاضر ہوئے تھے، سب نے نمازِ ظہر فرداً فرداً پڑھی۔ نیز جن لوگوں پر جمعہ فرض نہیں۔ جیسے عورت، مسافراور غلام وغیرہ ان کو بھی ظہر پڑھنے کا حکم ہے اور یہ صرف اس بناء پر ہے کہ ظہر اصل ہے۔ اور ’’فتح الباری‘‘(۳؍۳۷۲) میں بروایت عبد اﷲ بن عمرو ہے: (( فَمَن تَخَطّٰی اَو لَغَا کَانَت لَہٗ ظُھرًا )) [2] چوکیدار جمعہ کی دو رکعت پڑھے گا یا ظہر؟ سوال: خطبہ جمعہ المبارک کے وقت چوکیداری کرنے والا شخص بعد میں جمعہ کی دو رکعت ادا کرے گا یا ظہر پوری پڑھے گا؟ جواب: جمعہ کے وقت چوکیداری کرنے والا من وجہ چونکہ جمعہ میں شریک ہوتا ہے، لہٰذا دو رکعت پڑھے گا اس موضوع پر ’’الاعتصام‘‘ میں پہلے بھی میرا ایک فتویٰ چھپا ہوا موجود ہے۔ کیا چوکیدار جمعہ کی نماز ادا کرے گا؟ سوال: گن مین (پہرے دار) جو اذان اور خطبہ جمعہ تو سنے مگر نماز بعد میں تنہا ادا کرتا ہے، آیا دو رکعت
Flag Counter