Maktaba Wahhabi

766 - 829
’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بارش طلب کرتے تھے اور پھر انھوں نے خود اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے اور ہتھیلیوں کو زمین کی طرف کرلیا یہاں تک کہ میں نے آپ کی دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی۔‘‘ گویا کہ ہاتھوں کی اس کیفیت سے حالات کے منقلب ہونے (بدلنے) کی طرف اشارہ ہے یا مسؤل کی صفت کی طرف اشارہ ہے، کہ بادل زمین کی طرف اُتر جائیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’رفعِ بلاء کی ہر دعا میں سنت طریقہ یہ ہے، کہ داعی فوراً دونوں ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرے اور جب کسی شے کا طالب ہو، تو اس صورت میں ہتھیلیاں آسمان کی طرف ہوں۔‘‘ لیکن بظاہر احادیث سے ایسا معلوم ہوتا ہے، کہ مندرجہ بالا کیفیت اس صورت میں اختیار کی جائے، جب کہ ’’صلوٰۃ استسقاء‘‘ کا اہتمام ہو۔ عام حالات میں مثلاً خطبہ جمعہ وغیرہ میں بارش کی دعا کی جائے، تو ہاتھ اُلٹے کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ’’قصۃ الاعرابی‘‘ ’’دیہاتی کے معبد‘‘میں اس امر کی تصریح موجود نہیں، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کے دوران اُلٹے ہاتھ دعا کی ہو۔ اس بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ کے تراجم و ابواب بھی عام ہیں: (( بَابُ رَفعِ النَّاسِ أَیدِیَھُم مَعَ الاِمَامِ فِی الاِستِسقَائِ، اور ’بَابُ رَفعِ الاِمَامِ یَدَہُ فِی الاِستِسقَائِ )) صلوٰۃ الحاجۃ صلوۃ الحاجۃ پڑھنے کا طریقہ : سوال: صلوۃ الحاجۃ پڑھنے کا طریقہ کیا ہے اور اس میں کیا کچھ پڑھا جاتا ہے؟ جواب: ’’صلوۃ الحاجۃ‘‘ المعروف ’’صلاۃِ إستخارہ‘‘ پڑھنے کاطریقۂ کار یہ ہے کہ آدمی کو جب کوئی ضرورت درپیش ہو، تو دو رکعت نماز غیر مکروہ اوقات میں فرضوں کے علاوہ بہ نیت استخارہ پڑھے۔ امام نووی رحمہ اللہ کا کہنا ہے، کہ دو نوں رکعتوں میں(فاتحہ کے بعد) بالترتیب ’’سورۃ الکافرون‘‘ اور ’’سورۃ الاخلاص‘‘ کی تلاوت کرے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے، کہ ان میں توحید و اِخلاص کا بیان ہے، اور مستخیر(استخارہ کرنے والا) اس شے کا محتاج ہے۔ لیکن حافظ عراقی فرماتے ہیں: مجھے اس اَمر کی دلیل معلوم نہیں ہو سکی۔ ممکن ہے انھوں نے فجر
Flag Counter