Maktaba Wahhabi

366 - 829
نیز یہ شخص فاسق ہے، اور فاسق کو قصداً امام نہیں بنانا چاہیے۔ حدیث میں ہے: ((اِجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم)) [1] یعنی اپنے بہترین لوگوں کو امام بناؤ۔ اسلام میں نماز کی امامت کرانے کی شرائط : سوال: اسلام میں نماز کی امامت کرانے کی کیا شرائط ہیں؟ جواب: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قرآن مجید کا زیادہ ماہر ہو، وہ امامت کرائے۔ اگر قرآن میں برابر ہوں تو جو حدیث میں زیادہ ماہر ہو ۔ اگر حدیث میں بھی برابر ہوں تو جس نے پہلے ہجرت کی ہو ، اگر ہجرت میں بھی برابر ہوں تو جو عمر میں بڑا ہو اور جہاں کسی کے اختیارات ہوں وہاں دوسرا امامت نہ کرائے اور نہ اس کی عزت کی جگہ میں بیٹھے مگراس کے اذن سے۔[2] مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو! فتاویٰ اہلحدیث (۲؍ ۲۰۵،۲۰۶) بلاعذر بیٹھ کر امامت کرانا : سوال: بلاعذر بیٹھ کر امامت کرانا جائز ہے یا نہیں؟ جواب: بلاعذر بیٹھ کر امامت کرانا قطعاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں. امام خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( الفَرضُ لَا جَوَازَ لَہٗ قَاعِدًا ، وَالمُصَلِّی یَقدِرُ عَلَی القِیَامِ)) [3] یعنی فرض نماز بیٹھ کر پڑھنا ناجائز ہے، جب کہ نمازی قیام پر قادر ہو۔ کبڑے امام کی اقتداء: سوال: ائمہ ثلاثہ کے نزدیک کبڑا امام جس کی کمر رکوع کی حد تک جھکی ہو، اس کی اقتدا صحیح نہیں ، کیا ایسے کو امام نہیں بنانا چاہئے؟ جواب: کبڑے آدمی کی چونکہ اس حالت میں اپنی نماز درست ہے لہٰذا اس کی امامت بھی درست ہے۔ قاعدہ معروف ہے:((من صحّت صلاتہ صحت إمامتہ )) [4]
Flag Counter