Maktaba Wahhabi

761 - 829
تحیۃ المسجد ِتحیۃ المسجد کا حکم سوال: تحیۃ المسجد کا کیا حکم ہے اور ممنوع اوقات میں تحیۃ المسجد پڑھنا کیسا ہے؟ جواب: جب کوئی شخص مسجد میں آئے تو اس کے لئے تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنا تاکیدی حکم ہے۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :((إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ المَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ)) [1] ’’جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔‘‘ اس کے جواز میں کسی کو کلام نہیں ، تاہم اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ ممنوع اوقات میں اس کی ادائیگی ہوسکتی ہے یا نہیں ؟ راجح بات یہ ہے کہ ان اوقات میں سببی نماز کا جواز ہے اور بلا سبب ناجائز ہے۔ شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((ھذا القول ھو اصح الاقوال وھو مذھب الشافعی وإحدی الروایتین عن احمد واختارہ شیخ الإسلام ابن تیمیۃ وتلمیذہ العلامۃ ابن القیم وبہ تجتمع الاخبار، واللّٰه اعلم)) [2] ’’یہ صحیح ترین قول ہے اور یہی امام شافعی رحمہ اللہ اور ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی یہی مسلک اختیارکیا ہے اور اسی سے احادیث کے درمیان بھی تطبیق ہو جاتی ہے۔‘‘ تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں فرض ہیں؟ سوال: کیا تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں فرض ہیں؟ کیا اوقاتِ مکروہ میں پڑھی جا سکتی ہیں؟ جواب: ’’تحیۃ المسجد‘‘ کی دو رکعتیں اگرچہ فرض نہیں ہیں، کیونکہ فرض صرف پانچ نمازیں ہیں، لیکن ان کی اہمیت اس قدر ہے کہ خطبہ جمعہ کے دوران آنے والا بھی دو رکعت پڑھ کر ہی بیٹھے گا۔ حالانکہ اس وقت، استماع اور انصات( سننے اور خاموش رہنے) کی بطورِ خاص تاکید وارد ہے۔ کتبِ احادیث میں قصہ سلیک غطفانی اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ’’ تحیۃ المسجد‘‘ چونکہ انشائی( بنیادی طورپر مستقل) نماز نہیں بلکہ
Flag Counter