Maktaba Wahhabi

376 - 829
لہجے میں یہ کہے کہ میں اپنے فیصلے یا مسئلے میں کسی عالم دین یا مجتہد کے مسئلے کو نہیں مانتا کیا ایسے شخص کو فرض یانفلی نمازوں میں امام بنانا جائز ہے؟ جواب: نماز نفلی ہو یا فرض، دونوں کا حکم ایک جیسا ہے۔ ڈاڑھی کٹوانے والے حافظِ قرآن کی اقتداء میں نماز پڑھنا غیر درست ہے۔ بالخصوص ایک مُتَشَرِّع (شریعت کے پابند) انسان کی مو جودگی میں ایسے شخص کو ہر گز امام مقرر نہیں کرنا چاہیے۔ ’’سنن دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے: ((اجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم)) [1] یعنی اپنے امام بہتر لوگوں کو بنایا کرو۔ہاں ایسا شخص جبرًا امام بن جائے اور مقتدی ہٹانے پر قادر نہ ہوں، تو اس صورت میں مقتدی مجرم نہیں نہ ان کی نماز میں کوئی خلل ہے۔ مذکورہ بالا صفات کے حامل انسان کو فوراًمصلی امامت سے معزول کردینا چاہیے۔ صحیح حدیث میں ہے ((کُلُّ اُمَّتِی مَعَافًی اِلَّا المُجَاھِرِینِ)) [2]یعنی اﷲ تعالیٰ میری ساری امت کو معاف کردے گا ما سوا ان لوگوں کے جو علانیہ گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔ شخص ہذا قطعاً امامت کے لائق نہیں۔﴿ وَاللّٰہُ یَھدِی مَن یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّستَقِیمٍ﴾ جس امام کے اہل خانہ بے پردہ ہوں اس کی اقتدا کا حکم: سوال: شیخ الحدیث مولانا حافظ ثناء اﷲ صاحب …!! ایک حافظ قرآن امامت کرواتا ہے اس کی بیوی،ماں، ہمشیرگان وغیرہ پردہ نہیں کرتیں، ایسے حافظ ،واعظ کو امام بنانا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ جواب: امام صاحب کو چاہیے کہ مشارٌ الیہ عورتوں کو پردے کی تلقین کرتے رہیں۔ اس طرح اُن کا فرض ادا ہو جائے گا، اور اُن کی امامت بھی درست ہو گی۔ لیکن اگر وہ اپنے فرض کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے رہیں، تو گناہ میں وہ بھی شریک سمجھے جائیں گے اور ایسے امام سے واقعتاً نفرت کا اظہار ہونا چاہیے ۔ حالات کے پیشِ نظر اُسے معزول بھی کیا جا سکتا ہے ۔ جھوٹی قسم کھانے والے شخص کی امامت: سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کوئی جھوٹی قسم اٹھا کر ناحق اور بے گناہ آدمیوں کو مجرم بنائے ، جن کی سزا موت ہے، اور ۲۵ہزار روپے لے کر سچی بات کہے اور اس کی اس حرکت کے باعث شر پیدا
Flag Counter