Maktaba Wahhabi

773 - 829
صلوٰۃ القصر( قصر نماز) سفر میں پوری نماز پڑھنے کا حکم : سوال: اگر کوئی شخص سفر میں پوری نماز پڑھے تو کیا وہ بدعت تو نہ ہو گی؟ کیونکہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں سفری نماز ہی پڑھی ہے۔ جواب: راجح مذہب کے مطابق سفر میں ’’صلَاۃِ قصر‘‘ افضل ہے واجب نہیں۔ اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’صلاۃِ قصر‘‘ کو صدقہ قرار دیا ہے ۔یہ بات معروف ہے کہ صدقہ قبول کرنا واجب نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ قصر بھی واجب نہیں۔ باقی رہا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر میں قصر پر مداومت اختیار کرنا۔ تو جمہور ائمہ اصول کے نزدیک یہ وجوب کی دلیل نہیں۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ مثلاً: خطبہ جمعہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ارشاد فرمایا کبھی ترک نہیں کیا۔دوسری طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ جس نے امام کے ساتھ نمازپائی اُس نے جمعہ پا لیا۔ یعنی فرض ادا ہو گیا،اگرچہ وہ فضیلت مَوعُودَہ سے محروم ہے۔اسی طرح ’’رکوع‘‘ کے بعد ’’رفع الیدین‘‘ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشگی کے باوجود فقہائِ محدثین عظام نے اس پر ’’استحباب‘‘ اور ’’سنت مؤکدہ‘‘ جیسے اطلاقات کیے ہیں۔ کیونکہ یہ سننِ فعلیہ کی قبیل سے ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ((إِنَّ أَفعَالََہٗ بِمُجَرَّدِھَا لَا تَدُلُّ عَلَی الوُجُوبِ)) [1] دورنِ سفر مکمل نماز پڑھنے کا حکم: سوال: محلّٰی ابن حزم جلد نمبر۴،ص:۲۶۶، میں حدیث ہے: ((عَن نَافِعٍ عَنِ ابنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : صَلٰوۃُ السَّفرِ رَکعَتَانِ ، مَن تَرَکَ السُّنَّۃَ فَقَد کَفَرَ)) ’’سفر کی نماز دو رکعت ہے جس شخص نے یہ طریقہ شرعیہ چھوڑا( اور نماز پوری پڑھی) تو وہ کافر ہوا۔‘‘ اس حدیث اور دیگر احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نمازِ سفر صرف دو رکعت ہے سوائے مغرب کے۔ اب جو شخص اس نماز کو ناقص تصور کرکے پوری پڑھتا ہے ، وہ قانون شرعی کو بدلتا ہے اور یہ کفر ہے، ہمیشہ دوگانہ پڑھو۔
Flag Counter