Maktaba Wahhabi

308 - 829
’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالتِ نماز میں سلام کہا، تو آپ نے جواب دیا۔‘‘ دوسری روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ انھوں نے بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: (( کَیفَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَرُدُّ عَلَیھِم حِینَ کَانُوا یُسَلِّمُونَ عَلَیہِ، وَھُوَ فِی الصَّلٰوۃِ، قَالَ: کَانَ یُشِیرُ بِیَدِہٖ )) [1] ’’جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کو سلام کہتے اور آپ نماز میں ہوتے، توآپ کیسے جواب دیتے تھے؟ کہا: اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔‘‘ زیرِ حدیث صاحب ’’المرعاۃ‘‘فرماتے ہیں: (( فِیہِ دَلِیلٌ عَلٰی جَوَازِ رَدِّ السَّلَامِ فِی الصَّلٰوۃِ بِالاِشَارَۃِ۔ وَ ھُوَ مَذھَبُ الجَمھُورِ ))(۲؍۱۱) یعنی ’’اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے، کہ اشارہ سے سلام کا جواب دینا جائز ہے۔ جمہور اہلِ علم کا یہی مسلک ہے۔‘‘ تیسری روایت میں حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کابیان ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ میرا آپ کے پاس سے گزر ہوا۔ (( فَسَلَّمتُ عَلَیہِ، فَرَدَّ عَلَیَّ اِشَارۃً۔ وَ قَالَ: لَا اَعلَمُ إِلَّا اِشَارَۃً بِاِصبَعِہٖ )) الترمذی والنسائی والبیہقی[2] یعنی ’’میں نے سلام کہا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے جواب دیا۔ کہا جہاں تک مجھے معلوم ہے ایک انگلی سے شارہ کیا۔‘‘ حالت نماز میں سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے سے دینا ؟ سوال: پہلے وقتوں میں جماعت میں ’’السلام علیکم‘‘ کا جواب ہاتھ کے اشارہ سے دیتے تھے۔ اب بھی جائز ہے کہ نہیں؟ جواب: نماز میں ہاتھ کے اشارہ سے سلام کا جواب پہلے بھی جائز تھا اور اب بھی جائز ہے۔ حضرت ابن
Flag Counter