Maktaba Wahhabi

482 - 829
سفیان ثوری کو وہم ہوا ہے۔ ’’علل‘‘ ابن ابی حاتم میں ہے کہ ’’ وَ لَم یَقُل اَحَدٌ مَا رَوَاہُ الثَّورِیُّ‘‘ علامہ زیلعی حنفی رحمہ اللہ نے ’’نصب الرایہ‘‘ میں اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’التَّلخِیص‘‘میں ابو حاتم کا یہ قول نقل کیا ہے۔ امام بخاری نے ’’جزء رفع الیدین‘‘ میں وہم کی یہ دلیل بیان فرمائی ہے، کہ یہ حدیث عاصم سے عبد اﷲ بن ادریس بھی روایت کرتے ہیں۔ کہ جن کے متعلق امام احمد بن حنبل یحییٰ سے نقل کرتے ہیں، کہ ابن ادریس کی کتاب میں نے خود دیکھی ہے۔ اس میں یہ لفظ موجود نہیں۔ جب کہ سفیان کی روایت زبانی ہے تحریر نہیں اور مسلَّمہ اصول ہے کہ کتاب(تحریر) کو حفظ پر ترجیح ہے۔ پھر امام صاحب ابن ادریس کی روایت بیان کرکے فرماتے ہیں: ((ھٰذَا ھُوَ المَحفُوظُ عِندَ اَھلِ النَّظرِ مِن حَدِیثِ ابنِ مَسعُودٍ)) ’’یعنی اہل تحقیق کے ہاں ابن مسعود کی حدیث اسی طرح محفوظ ہے۔‘‘ اس حدیث میں دوسری جرح امام ترمذی نے نقل کی ہے کہ عبد اﷲ بن مبارک فرماتے ہیں: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث(ثوری کی سند کے ساتھ) ثابت نہیں اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حد یث ثابت ہے۔ تیسری جرح یہ ہے کہ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا دارو مدار عاصم بن کلیب پر ہے، اور عاصم بن کلیب تفرد (تنہا ہونے) کی صورت میں قابلِ حجت نہیں۔ ’’میزان الاعتدال‘‘ میں ہے: ((قَالَ ابنُ المَدِینِی لَا یُحتَجَّ بِہٖ بِمَا انفَرَدَ بِہٖ)) حافظ ابن عبد البر’’تمہید‘‘ میں لکھتے ہیں، کہ یہ حدیث بوجہِ تفردِ عاصم ضعیف ہے۔ اس حدیث پر تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! کتاب التحقیق الراسخ ،ص:۱۱۳تا ۱۱۶) مسئلہ رفع الیدین کے متعلق عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث: سوال: ((عَنِ ابنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہما اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَرفَعُ یَدَیہِ اِذَا افتَتَحَ الصَّلَاۃَ ثُمَّ لَا یَعُودُ )) [1] جواب: اس حدیث کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ یہ حدیث موضوع ہے ((وَ ھُوَ مَقلُوبٌ)) تلخیص الحبیر(۱؍۲۲۲) بلکہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے خود حاکم رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے، کہ یہ روایت جھوٹی اور بناوٹی ہے ۔ ملاحظہ ہو! نصب الرایہ(۱؍۴۰۴)
Flag Counter