Maktaba Wahhabi

651 - 829
نہیں۔ حدیث میں ہے:((وَ اِذَا قَامَ مِنَ الرَّکعَتَینِ فَعَلَ مِثلَ ذٰلِکَ )) [1] (ج) ایسی حالت میں مقتدی کو اختیار ہے ہاتھ باندھ کر رکوع میں جائے یا بلا باندھے سیدھا چلا جائے۔ بظاہر ترجیح دوسری صورت کو ہے، لیکن ہاتھ باندھنے کی صورت میں مزید کھڑا رہنے کی قطعاً ضرورت نہیں، کیونکہ یہ قیام کا موقع و محل نہیں ۔ ہاتھو ں کو باندھنا محض نماز میں داخل ہونے کے اظہار کے لیے ہے ۔بعد ازاں فوراً امام کی موجودہ حالت کو اختیار کرلے۔ نمازِ جمعہ کا تشہد پانے والا : سوال: فتاویٰ اہلِ حدیث میں صحابہ کا مسلک یہ لکھا ہے کہ نمازِ جمعہ کا تشہد پانے والا مسبوق ظہر کی چار رکعتیں ادا کرے گا۔ مقیم کی اقتداء میں تشہد پانے والے مسافر پر قیاس کرتے ہوئے صحابہ کا فتویٰ ترک کرنا کیا صحیح ہے؟ جواب: میرے خیال میں اس باب میں اختلاف کی بناء پر موصوف نے حکم مختلف لگایا ہے۔ کیونکہ جمعہ میں نماز جمعہ کا شمار مقصود ہے، جب کہ یہاں محض دوگانے کی نیت ہے۔ میری نظر میں ایسی صورت میں دوگانہ کی نیت نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ سلام پھرنے تک آدمی امام کی اقتداء میں شمار ہوتا ہے۔ عمومِ حدیث (( فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا )) [2] اسی بات کا متقاضی ہے۔ نمازِ جنازہ میں دوسری یا تیسری تکبیر میں ملنے والا آدمی: سوال: نمازِ جنازہ میں دوسری یا تیسری تکبیر میں ملنے والا آدمی، امام کے ساتھ ہی سلام پھیرے گا یا فوت شدہ تکبیریں پڑھ کر سلام پھیرے گا؟ جواب: جنازہ میں مسبوق تکبیریں مکمل کرکے پھر سلام پھیرے۔ صحیح حدیث میں ہے:((فَمَا أَدرَکتُم فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُم فَأَتِمُّوا )) [3]یعنی ’’جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ پڑھو اور جتنی فوت ہوجائے پوری کرو۔ ‘‘ یہ حدیث اپنے عموم کے اعتبار سے نمازِ جنازہ کو بھی شامل ہے۔
Flag Counter