Maktaba Wahhabi

634 - 829
یاد رہے کہ لاہور کے ایک مرکز، ’’مرکز تحقیق و اشاعت‘‘ نے ایک پمفلٹ شائع کیا ہے کہ انفرادی دعا بعد از فرض نماز بدعت ہے۔بعض دوست کچھ نہ کچھ نئی بات ہی بتاتے ہیں اس لیے سوال نمبر ۲ میں تمام شک و شبہادت دور کریں؟ مہربانی ہو گی۔ جواب: فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا واقعۃً کوئی ثبوت نہیں اور جو لوگ فرض نماز کے بعد انفرادی دعا کے قائل ہیں۔ ان کا استدلال ترمذی میں وارد حضرت ابو امامہ( رضی اللہ عنہ ) کی روایت سے ہے جس میں اجابت دعا کے اوقات میں ’’دُبُرُ الصَّلَوَات المَکتُوبَات‘‘ شمار کیا گیا ہے اور اسی طرح عمومی روایات جن میں دعا کی ترغیب وارد ہے، سے بھی ان کا احتجاج ہے۔ اوّلاً: روایت میں کچھ کلام ہے۔ ثانیاً: لفظ دبر کا مفہوم امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق نماز کا آخری حصہ قبل از سلام ہے جس طرح کہ اس موقعہ پر ’’ادعیہ‘‘ (دعاؤں) کی تحریض (شوق دلانا) بھی وارد ہے۔ اگرچہ بعد از سلام کا بھی احتمال موجود ہے۔ عربی زبان میں یہ استعمال بھی شائع ہے۔بہر صورت من وجہ گنجائش کا پہلو موجود ہے جس کو شارح محدث مبارکپوری رحمہ اللہ اور شیخ یمانی رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ ’’ سُنِّیَّۃُ رَفعِ الیَدِینِ فِی الدُّعَائِ بَعدَ الصَّلَوَاتِ المَکتُوبَاتِ لِمَن شَائَ ‘‘ میں اختیار کیا ہے۔ رسالہ ہذا ’’المنتقٰی‘‘ کے حاشیہ پر اور ’’معجم طبرانی‘‘ کے آخر میں طبع شدہ ہے۔ کسی کی اپیل پر امام اور مقتدی اجتماعی دعا کر سکتے ہیں؟ سوال: فرض نماز کے بعد اگر کوئی شخص دعا کرنے کی اپیل کرے تو کیا امام اور مقتدی اجتماعی دعا کر سکتے ہیں؟ نیز نماز جمعہ کے بعد اجتماعی دعا کرنا کیسا ہے؟ (محمد شاہد، حجرہ شاہ مقیم) جواب: کسی ضرورت کی بناء پر اجتماعی دعا میں کوئی حرج نہیں۔ ’’صحیح بخاری میں ہے: ((فَرَفَعَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدَیہِ یَدعُو، وَ رَفَعَ النَّاسُ اَیدِیَھُم مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدعُونَ)) [1] اس کے وقت کا کوئی تعین نہیں، چاہے فرض نماز کے بعد ہو یا جمعہ کی نماز کے بعد۔ اگر فرض نمازاور جمعہ کے بعد طریقہ مسنونہ سمجھ کر مسلسل اس طرح دعا کی جائے، تو یہ سنت سے ثابت نہیں۔ کسی سبب کی بنا پر فرض نمازوں کے بعد دعا کرنا: سوال: اللہ تعالیٰ کے حضور فرض نماز کے بعد یا عام حالات میں انفرادی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کے
Flag Counter