Maktaba Wahhabi

524 - 829
گھٹنے پہلے رکھنے کا ذکر ہے اور یہ حدیث صحیح ہے۔ امید ہے جرح و تعدیل اور مزید تحقیق سے اس مسئلہ کو بیان کریں گے اور صحیح حدیث سے مسئلہ کی وضاحت کریں گے۔ جواب: اس بارے میں راجح اور قوی مسلک یہ ہے، کہ سجدے میں جاتے وقت آدمی زمین پر پہلے ہاتھ رکھے۔ چنانچہ سنن ابی داؤد میں حدیث ہے:((وَلیَضعَ یَدَیہِ قَبلَ رُکبَتَیہِ)) [1] اس پر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی وہ روایت شاہد ہے، جو نافع روایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما زمین پر گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھتے تھے اور فرماتے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے تھے۔ ابن خزیمۃ (۶۲۷) دارقطنی (۱؍۳۴۴)اس کی سند جید ہے اور ’’صحیح بخاری کے ترجمہ الباب میں ہے : ((وَقَالَ نَافِعٌ: کَانَ ابنُ عُمَرَ یَضَعُ یَدَیہِ قَبلَ رُکبَتَیہِ)) کیا مقتدی کا امام سے پہل کرنا جائز ہے ؟ سوال: بعض لوگ امام سے پہلے آمین کہتے اور رکوع و سجود میں پہلے جانے کی کوشش کرتے ہیں کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ کیا تقدیم میں کوئی وعید ہے؟ جواب: رکوع سجود اور آمین وغیرہ میں امام سے سبقت نہیں کرنی چاہیے۔ حدیث میں ہے جو امام سے قبل رکوع سے سَر اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔ قریب ہے کہ اﷲ اس کا چہرہ گدھے کا سا بدل دے۔ ایک آدمی نے تجربہ کرنا چاہا، تو اﷲ نے اس کا منہ اس طرح بدل ڈالا۔ ملاحظہ ہو! تحفۃ الاحوذی۔ جملہ ارکان میں جب امام مصروف ہو جائے، توپھر مقتدی کو آغاز کرنا چاہیے۔ مقتدی کا افعالِ نماز میں امام سے پہل کرنا: سوال: مقتدی اگر افعالِ نماز میں امام سے پہل کریں تو ان کے لیے کیا وعید ہے؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’امام سے پہلے سَر اٹھانے والے کو (کیا) اس بارے میں ڈر نہیں لگتا ہے، کہ اللہ اس کا سَر کہیں گدھے کے سَر سے نہ بدل دے۔‘‘‘[2]
Flag Counter