Maktaba Wahhabi

630 - 829
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی اور لوگ بھی آپ کے ساتھ اپنے ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے رہے۔ ‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا، کہ بوقت ِ حاجت یا ضرورت اور کسی سبب کی بناء پر اجتماعی دعا کا جواز ہے۔ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اجتماعی دعا کی تھی؟ سوال: ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم کرام کا کیا معمول رہا؟ جواب: فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں۔ ہاں! البتہ دوسرے موقعہ پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف فرما تھے، کہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے عرض کی ،کہ آپ نے تو اس امت کو تباہی کے کنارے پر لاکھڑا کیا ہے۔ لہٰذا آپ اور دوسرے لوگ بھی آپ کے ساتھ توبہ کریں ۔ علقمہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے، کہ آپ نے قبلہ رُخ ہو کر ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: (( اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَستَغفِرُکَ وَ اَتُوبُ اِلَیکَ )) [1] اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ ہاتھ اٹھائے ۔ عید کے بعد اجتماعی دعا کرنا جائزہے ؟ سوال: عید کے بعد اجتماعی دعا کرنا جائزہے ،بعض لوگ اسے بھی بدعت میں داخل کردیتے ہیں؟ جواب: نمازِ عید کے بعد اجتماعی دعا کا ثبوت نہیں، ظاہر ہے جب کوئی ثابت نہ ہو تو وہ خطرہ کا مقام ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو:مرعاۃ المفاتیح :۲؍۳۳۱ سوال: کیا عید کی نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا بدعت ہے ، اگر نہیں تو کیا نماز کے بعد دعا مانگی جائے یا خطبہ کے بعد یا خطبہ کے دوران؟ اور ہاتھ اٹھائے جائیں یا نہیں؟ جواب: نمازِ عید یا خطبہ کے بعد اجتماعی دعا کا ثبوت نہیں، ظاہر ہے کہ جو چیز ثابت نہ ہو، وہ بدعت ہونے کے خطرہ سے خالی نہیں ۔ اور نماز یا خطبہ کے بعد اجتماعی دعا کرنا درست نہیں۔
Flag Counter