Maktaba Wahhabi

153 - 829
((َانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَمسَحُ عَلَی الخُفَّینِ وَالجَورَبَینِ)) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موزوں اور جرابوں پر مسح کرتے تھے۔‘‘ درایہ میں ہے کہ اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں۔ نیز حضرت علی، ابن مسعود، براء، انس، ابو امامہ، سہل بن سعد، عمرو بن حدیث ، عمر بن خطاب اور ابن عباس رضی اللہ عنہم جرابوں پر مسح کیا کرتے تھے۔ ملاحظہ ہو! مختصر سنن ابی داؤد (۱؍ ۱۲۱) امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’تہذیب السنن‘‘ (۱؍۱۲۲) میں مسئلہ ہذا پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ فرماتے ہیں: ((وَالمَسحُ عَلَیھِمَا قَولُ أَکثَرِ أَھلِ العِلمِ)) ’’اکثر اہل علم کا قول یہ ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔‘‘ امام محمد اور قاضی ابو یوسف( رحمہما اللہ ) فرماتے ہیں: جب جرابیں موٹی ہوں، باریک نہ ہوں تو ان پر مسح کرنا جائز ہے۔ (قدوری باب المسح علی الخفین) ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ جرابوں پر مسح کرتے تھے۔ بظاہر ہر قسم کی جراب پر مسح کا جواز ہے، موٹی ہو یا باریک کیونکہ لغوی تعریف تمام قسم کی جرابوں پر صادق آتی ہے اور اکثر سلف نے بھی تفریق نہیں کی۔ مذکورہ دلائل سے معلوم ہوا کہ جرابیں پہنے ہوئے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا بلا تردُّد درست ہے۔ پتلی جرابوں پر مسح کرنا ناجائز ہے ؟ سوال: بعض حضرات پتلی جرابوں پر مسح کو ناجائز قرار دیتے ہیں ان کی شرط ہے کہ جراب اتنی موٹی ہو کہ اُس میں پاؤں نظر نہ آئے۔کیا یہ درست ہے ؟ جواب: جرابوں پر مسح مطلقاً جائز ہے ۔ جس شے کا نام ’’جورب‘‘ ہے اس پر مسح کرنا جائز ہے۔ چاہے موٹی ہو یا باریک۔لغت میں ’’جورب‘‘ کی تعریف ’’لَفَافَۃُ الرِّجلِ ‘‘ یا ’’غِشَائُ القَدَمِ‘‘ ہے تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو! (المسح علی الجوربین جمال الدین قاسمی) سوال: پاؤں دھونے کے بعد مجھے ٹھنڈک محسوس ہوتی رہتی ہے۔ میں نماز فجر کے لیے وضوکرنے کے بعد باریک جرابیں پہن لیتی ہوں اور باقی سارا دن جرابوں پر مسح کرکے نماز ادا کرلیتی ہوں۔ کیا باریک جرابوں
Flag Counter