Maktaba Wahhabi

729 - 829
امامت کرائی، پس ان کے درمیان میں کھڑی ہوئیں۔[1] ان کے طریق سے دارقطنی او ربیہقی میں ابو حازم عن لائطۃ الحنفیۃ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ انہوں نے فرض نماز میں عورتوں کی امامت کرائی او روہ ان کے درمیان تھیں۔ابن ابی شیبہ او رحاکم میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کی امامت کراتیں اور صف میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتیں اوراُمّ سلمہ کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے عورتوں کی امامت کرائی اور درمیان میں کھڑی ہوئی تھیں۔[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’الدرایہ‘‘میں ذکر کیا کہ’’عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا رمضان کے مہینے میں عورتوں کی امامت کراتی تھیں او ران کے درمیان کھڑی ہوتی تھیں‘‘۔ علامہ شمس الحق فرماتے ہیں: ’’ان احادیث سے معلوم ہوا کہ عورت جب عورتوں کی امامت کرائے تو ان کے درمیان کھڑی ہو، آگے کھڑی نہ ہو۔‘‘ اور سبل السلام میں ہے:’’یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ عورت کا اپنے گھر والوں کی امامت کرنا درست ہے، اگرچہ ان میں آدمی ہو۔ کیونکہ روایت سے یہ ثابت ہے کہ اُمّ ورقہ کا مؤذّن ایک بوڑھا آدمی تھا۔ ظاہر یہ ہے کہ اُم ورقہ اس کی او راپنے غلام اور لونڈی سب کی امام تھی۔[3] ابوثور، مزنی اور طبری کے نزدیک عورت کی امامت درست ہے، البتہ جمہور اس کے مخالف ہیں۔ ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عورت کو فرض نماز کے علاوہ تراویح اور نوافل میں بھی امامت درمیان میں کھڑے ہوکر کرانی چاہئے۔ واللہ اعلم! تراویح کے بعد وِتر پڑھنے کا طریقہ : سوال: یہاں سعودی عرب میں تراویح کے بعد وِتر پڑھنے کا طریقہ ہمارے ہندوستان کے طریقہ سے مختلف ہے۔ خاص طور پر حرم مکی و حرم مدنی میں وِتر کی نماز دو پھر ایک رکعت پڑھی جاتی ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ لوگ تراویح کے بعد فوراً مسجد سے نکل پڑتے ہیں یا مسجد میں ہی ایک طرف تین رکعت ایک سلام اور تشہد سے پڑھتے ہیں۔ بعض اہلِ علم سے سنا ہے کہ اس طرح امام کے پیچھے نمازیں پڑھتے پڑھتے اور پھر یہ سمجھ کر وِتر نہ
Flag Counter