Maktaba Wahhabi

732 - 829
ایک حدیث کی اسنادی حیثیت : سوال: تہجد کے اٹھنے کے وقت ورد یعنی دس دس مرتبہ ’’اللّٰہُ اَکبَرُ، سُبحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمدِہٖ‘‘ وغیرہ پڑھنے والی ابوداؤد کی حدیث کی اسنادی حیثیت درکار ہے؟ جواب: ’’سنن ابی داؤد‘‘ کی جس روایت کی سائل نے نشاندہی کی ہے، اس کو امام موصوف نے ’’بَابُ مَا یَقُولُ اِذَا أَصبَحَ‘‘ کے تحت بیان فرمایا ہے ۔صاحب ’’العون‘‘ اس کی تشریح میں رقمطراز ہیں: (( قَالَ المُنذِرِیُّ: وَ أَخرَجَہُ النِّسَائِیُّ، وَ فِی إِسنَادِہٖ بَقِیَّۃُ بنُ الوَلِیدِ۔ وَ فِیہِ مَقَالٌ)) یعنی امام منذری نے کہا ہے :اس روایت کو نسائی نے بھی بیان کیا ہے۔ اس کی سند میں ’’بقیہ بن ولید‘‘ راوی ہے اور وہ متکلم فیہ ہے۔‘‘ لہٰذا یہ روایت ضعیف ٹھہری۔ لیکن واضح رہے کہ نسائی کی روایت اس عِلَّت سے خالی اور صحیح الإسناد ہے، اس لیے وہ قابلِ حجت والتسلیم ہے ۔ ملاحظہ ہو! النّسائی: باب ذکر ما یستفتح بہ القیام)اسی بناء پر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ یہ دعا اور مختلف أدعیہ ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: (( فَکُلُّ ھٰذِہِ الأَنوَاعُ صَحَّت عَنہُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم)) [1] یعنی یہ تمام مختلف الأنواع دعائیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سندوں سے ثابت ہیں۔ لہٰذا اس دعا کا پڑھنا بھی مسنون ثابت ہو گیا اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس پر حسن صحیح کا حکم لگایا ہے۔[2] صلوٰۃ الوتر (وتر کی نماز) وتر کا مسنون طریقہ: سوال: یہاں سعودیہ میں وِتر دو رکعت سلام پھیرنے کے بعد پھر الگ سے پڑھا جاتا ہے، جب کہ ہم عام طور پر اکٹھے تین رکعت ادا کرتے ہیں۔ ایک ہی سلام میں۔ ان میں کونسا طریقہ مسنون ہے؟ جواب: وِتر پڑھنے کے دونوں طریقے درست ہیں۔ صحیح احادیث کے
Flag Counter