Maktaba Wahhabi

373 - 829
ناقص کارکردگی والے شخص کو امام مسجد بنانا : سوال: مولوی صاحب کو اہل محلہ نے جمعہ پڑھانے کے علاوہ بچوں کو بنیادی دینی تعلیم دینے کو کہا اس عرصہ میں جمعہ کبھی مولوی صاحب اور کبھی کوئی دوسرا پڑھاتا رہا۔ مگر بچے بنیادی دینی تعلیم سے بالکل محروم رہے۔ یہاں تک کہ دس سال میں ناظرہ تو دور کی بات ہے کسی ایک بچے کو بھی نماز صحیح طور پر نہیں سکھائی گئی۔ بالا ٓخر چند افراد کو ہو ش آیا انھوں نے راقم الحروف سے کہا مسجد میں تعلیم و تدریس کا سلسلہ قائم کرے۔ چنانچہ یکم جنوری ۱۹۹۸ء سے باقاعدہ آغاز ہوا۔ سات ماہ کے قلیل عرصہ میں کارکردگی کچھ یوں ہے: ۱۔ ناظرہ پڑھنے والے بچوں کی تعداد = ۱۶ ۲۔ قرآن قاعدہ = ۱۰ ۳۔ نماز اور دوسری دعائیں یاد کرنے والے بچے = ۱۰ تمام بچوں کو ضروری اور اہم دعائیں یاد کرانے کے علاوہ نماز وغیرہ سے متعلق عملی تربیت اور مشق کرائی جاتی ہے راقم کے اس کام کی وجہ سے مولوی صاحب اور ان کے بیٹے بہت ناراض ہو گئے اور بعض اوقات جمعہ کے خطبوں اور دوسری مجالس میں راقم پر فتوے داغنے کے علاوہ جی بھر کر گالیاں دیتے ہیں اور خوب تذلیل و رسوائی کرتے ہیں۔ (فالحمد ﷲ علی ذالک) سوال یہ ہے کہ کیا ایسے مولوی صاحب کو ( جس کو قرآن پاک کا ترجمہ بھی یاد نہیں) امام مسجد بنانا درست ہے؟ جواب: بظاہر آپ کا موقف درست ہے فریق مخالف کو اپنی کوتاہیوں پر نظر ثانی کرکے تائب ہونا چاہیے۔ اگر حقیقی حال کچھ اور ہے تو رب العزت ہم سب کو ہدایت سے ہمکنار کرکے اتفاق و اتحاد کی توفیق عطا فرمائے! آمین! سوال: مندرجہ بالاناقص کارکردگی کے حامل مولوی صاحب کا طرزِ عمل شریعت اسلامیہ کی نظر میں کیسا ہے؟ جواب: اگر فی الواقع مولوی صاحب کا کردار یہی ہے، تو اسے توبہ تائب ہو کر اپنی اصلاح کرنی چاہیے ورنہ خطرہ ہے کہیں رب کی ناراضگی کی لپیٹ میں نہ آجائیں۔ اعاذنا اﷲ منھا۔ سوال: مذکورہ مولوی صاحب کے دو بیٹوں نے مسجد میں درس و تدریس کا سلسلہ قائم کرنے والوں کو کتے، گدھے جانوروں سے بدتر ، بے ایمان ، منافق کفار وغیرہ ناموں سے جمعہ وعید کے خطبوں کے دوران پکارا ہے۔(نعوذ باللّٰہ من ذالک) کیا ان لوگوں کو امام بنانا اور خطیب مقرر کرنا درست ہے؟ جواب: مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ مسلمان کو گالی گلوچ کرے۔ حدیث میں ہے: ((سِبَابُ المُسلِمِ
Flag Counter