Maktaba Wahhabi

799 - 829
کی نماز ادا کی اور ان کا منزل مقصود بھی اتنا ہی فاصلہ ہو۔[1] جواب: صحیح مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلي الله عليه وسلم جب تین کوس یا تین فرسخ(نوکوس) نکلتے یعنی سفر کرتے تو دوگانہ پڑھتے۔ ’’فتح الباری‘‘ میں اس حدیث کے بارے میں وارد ہے کہ یہ حدیث اس بارے میں بہت صحیح اور بہت صریح ہے۔ ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میری تحقیق بھی یہی ہے کہ یہ حدیث فیصلہ کن ہے۔ پھر فرماتے ہیں: کہ اس لیے اس پر مسئلہ کی بناء رکھنی چاہیے۔ مگر چونکہ اس حدیث میں تین کوس اور نو کوس شک کے ساتھ آیا ہے ، اس لیے احتیاطاً نو کوس پر دوگانہ پڑھنا چاہیے، کیونکہ نوکوس میں تین کوس آجاتے ہیں۔(فتاویٰ اہل حدیث:۲؍۲۴۸) کیا ۵۰ کلو میٹر پر نمازِ قصر ادا کی جا سکتی ہے ؟ سوال: اگر ایک آدمی روزانہ ۵۰ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرتا ہے اورعصر کے وقت واپس گھر آجاتا ہے تو کیا وہ نمازِ ظہر قصر ادا کر سکتا ہے؟ جواب: سفر کے دوران قصر کر سکتا ہے۔ لیکن محلِ اقامت(رہائش کی جگہ) یا ملازمت میں نہیں۔ سفر میں قصر کی مسافت کی مقدار: سوال: سفر میں قصر کی مسافت کی مقدار حدیث میں ذکر ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے ذی الحلیفہ تک ۳ میل کی مسافت پر نماز قصر کی۔ لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل مقصود تو مکہ معظمہ تھا۔ آج کل کے عام حالات میں پبلک گاڑیوں میں سفر کی کیا مقدار ہے؟ جواب: جب انسان محسوس کرے کہ اب میں مسافر ہوں تو وہ قصر کر سکتا ہے۔ بعض اہلِ علم احتیاطاً نو میل کے قائل ہیں۔ ذرائع آمد و رفت کی تیز رفتاری سے کوئی فرق نہیں پڑتا جب کہ ہر دو صورت میں سفر سفر ہی ہے۔ سوال: نماز قصر کتنی مسافت سے شروع ہوتی ہے اور کتنے دن تک آدمی مسافر ہو کر قصر نماز ادا کرے؟ جواب: جب آدمی مسافر بن جائے تو نمازِ قصر ہو سکتی ہے۔ بعض اہلِ علم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کے پیشِ نظر نو کوس(اٹھارہ کلو میٹر) بیان کی ہے۔ عزم بالجزم (پختہ عزم کی وجہ) سے قریباً چار روز تک قصر ہو سکتی ہے۔ کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع
Flag Counter