Maktaba Wahhabi

122 - 829
جواب: دورانِ اذان آدمی بیت الخلا میں جاسکتا ہے لیکن وہاں اذان کا جواب دینا منع ہے کیونکہ نجس مقام ہے۔ ایسی حالت میں تو نماز مؤخر ہوجاتی ہے چہ جائیکہ آدمی اذان کا جواب دینے کیلئے رُکا رہے ۔ کیا بیت الخلا سَر ڈھانپ کر جانا سنت سے ثابت ہے؟ سوال: کیا یہ سنت سے ثابت ہے کہ بیت الخلا سَر ڈھانپ کر جانا چاہیے؟ جواب: سرڈھانپ کر بیت الخلاء جانا سنت سے ثابت نہیں۔ ’’مغنی ابن قدامہ‘‘ کی طرف رجوع فرمائیں! کیا خواتین کے لیے ضروری ہے کہ بیت الخلاء جاتے ہوئے سَر ڈھانپ کر جائیں؟ سوال: خواتین جب لیٹرین جائیں تو کیا سَر ڈھانپ کر جانا ضروری ہے؟ جواب: حدیث ((اَلمَرأَۃُ عَورَۃٌ)) [1]’’عورت پردہ ہے۔‘‘ کا تقاضا ہے کہ ہروقت حتی المقدور پردے کا اہتمام کیا جائے۔ فقیہ ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’قضائے حاجت کے آداب سے ہے کہ آدمی سَر ڈھانپ کر حاجت والی جگہ میں داخل ہو۔ یہ بات حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ موجودہ حالت چونکہ سَتر کو کھولنے کی ہے۔ حیاء کا تقاضا ہے کہ سَر ڈھانپا ہو۔‘‘[2] مشترکہ غسل خانہ اور بیت الخلاء میں وضوء کا کیا حکم ہے ؟ سوال: ماہنامہ محدث مارچ ۲۰۰۰ء میں آپ کا ایک فتویٰ شائع ہوا ہے جو مشترکہ غسل خانہ اور بیت الخلاء میں وضوکے متعلق ہے۔ آپ کے ارشاد کردہ جواب کی روشنی میں مندرجہ ذیل امور کے متعلق مزید رہنمائی درکار ہے۔ ۱۔ ایسے غسل خانے میں بیت الخلاء کے دخول کی دعاء کہاں پڑھی جائے گی اور اسی طرح بیت الخلاء سے نکلنے کی دعاء کہاں ہو گی؟ ۲۔ ایسے وقت میں ایک آدمی وضویا غسل میں مصروف ہو اور اسے حاجت پیش آجائے تو پھر دعاء کہاں پڑھے گا اور اس سے فراغت کے بعد وضوکے لیے بسم اﷲ کہاں پڑھے گا؟ ۳۔ کیا دل میں بسم اﷲ یا ادعیہ ماثورہ پڑھ لینے سے ’’عمل‘‘ مرتب ہو گا ؟ اور کیا ان کا زبان سے پڑھنا
Flag Counter