Maktaba Wahhabi

392 - 829
المحلّٰی میں لکھتے ہیں: جو ’’أَعُوذُ بِاللّٰہِ‘‘ نہ پڑھے اس کی رکعت نہیں ہوتی اور’’اعوذ باﷲ‘‘پڑھنا ہر رکعت میں واجب ہے۔ جواب: بعض اہلِ علم ہر رکعت میں ’’تعوذ‘‘ پڑھنے کے قائل ہیں لیکن جمہور اہلِ علم ہر رکعت میں تعوذ کے قائل نہیں۔ صحیح حدیث میں ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا نَھَضَ فِی الرَّکعَۃِ الثَّانِیَۃِ۔ اِستَفتَحَ القِرَائَ ۃَ۔ وَ لَم یَسکُت)) [1] امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ صرف پہلی رکعت میں پڑھنا استعاذہ کافی ہے۔[2] قرأت سے قبل تعوذ کے کونسے الفاظ سنت سے ثابت ہیں؟ سوال: قرأت سے قبل تعوذ کے مسنون الفاظ جو صحیح حدیث سے ثابت ہیں، ذکر فرمائیں؟ جواب: قرأت سے قبل ’’تعوذ‘‘ کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں:((أَعُوذُ بِاللّٰہِ السَّمِیعِ العَلِیمِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ))یا یوں پڑھیں! ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ مِن نَفخِہٖ، وَ نَفثِہٖ، وَ ھَمَزِہٖ ))اور الفاظ ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ ))مرفوع متصل سند سے ثابت نہیں، روایت مرسل ہے۔ سوال: الاعتصام کی گزشتہ اشاعت میں آپ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ ’تعوُّذ، کے الفاظ ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ ))مرفوع روایت سے ثابت نہیں۔ البتہ مرسل طریق سے ثابت ہیں۔ جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ مثلاً ’’بخاری و مسلم شریف‘‘ میں واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ : ((اِسَتَبَّ رَجُلَانِ عِندَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَجَعَلَ اَحَدُھُمَا یَغضَبُ، وَ یَحمَرُّ وَجھُہٗ، وَ یَنتَفِخُ اَودَاجُہٗ فَنَظَرَ اِلَیہِ النَّبِیُِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ فَقَالَ: اِنِی لَاعَلَمُ کَلمَۃً لَو قَالَھَا، لَذَھَبَ دَاعَنہُ۔ اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّحِیمِ ))انتہیٰ[3] اس کے علاوہ سورہ ’’نحل‘‘ کی آیت کریمہ﴿وَ اِذَا قَرَأَتِ القُراٰن فَاستَعِذ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ﴾(النحل:۹۸) میں ارسال وغیرہ کا سوال نہیں۔ مزید برآں اگر یہ سوال ہو کہ ’’صحیحین‘‘ والے واقعہ اورقرآنی آیت میں نماز کا ذکر نہیں تو اس کا جواب امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter