Maktaba Wahhabi

708 - 829
فضیلۃ الشیخ علامہ ابو الحسن عبید اللہ بن علامہ محمد عبد السلام مبارک پوری حفظہ اللہ تعالیٰ فی الدارین اپنی محققانہ تالیف مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں تحریر فرماتے ہیں: (( فَھٰذَا الْحَدِیْثُ نَصٌّ فِیْ انَّہُ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنَّمَا صَلّٰی التَّرَاوِیْحَ فِیْ رَمَضَانَ ثَمَان رَکَعَاتٍ فَقَطْ َلَمْ یُصَّلِ بِاکْثَرَ مِنْھَا)) ’’ یعنی یہ حدیث اس بات پر نص ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں صرف آٹھ رکعت ہی پڑھی ہیں اس سے زیادہ نہیں پڑھیں۔‘‘ مولانا انور شاہ کشمیر رحمہ اللہ حنفی عرف الشذی (۳۰۹)میں فرماتے ہیں: (( فِیْہِ تَصْرِیْحٌ انَّہ حَالُ رَمَضَانَ فَاِنَّ السَائلَ سَأَلَ عَنْ حَالِ رَمَضَانَ وَغَیْرِہ کَمَا عِنْدَ التِّرْمِذِی،ّ وَمُسْلِمٍ وَّلَا مَنَاصَ مِنْ تَسْلِیْم اَنَّ تَرَاوِیْحَہ عَلَیْہِ السَّلَامُ کَانَتْ ثَمَانِیَۃَ[1] رَکَعَاتٍ لَمْ یَثْبُتْ فِیْ رِوَایَۃٍ مِّنَ الرِّوَایَاتِ انَّہُ عَلَیْہِ السَّلَامُ صَلّٰی التَّرَاوِیْحَ وَالتَّھَجُّدَ عَلٰی حِدَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ بَلْ طَوَّلَ التَّرَاوِیْحِ، وَبَیْنَ التَّرَاوِیْحِ وَالتَّھَجُّدِ فِیْ عَھْدِہ عَلَیْہِ السَّلَامُ لَمْ یَکُنْ فَرْقٌ فِی الرَّکَعَات)) ’’حضرت عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) کی حدیث میں تصریح ہے کہ یہ (گیارہ رکعات) بحالت رمضان ہیں کیونکہ سائل کا سوال رمضان و غیر رمضان سے ہے جیسا کہ ترمذی اور مسلم میں ہے، اور یہ ماننا ہی پڑتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تراویح آٹھ رکعات تھیں اور روایتوں میں سے کسی روایت میں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ نے رمضان میں تراویح اور تہجد علیحدہ علیحدہ پڑھی ہوں بلکہ آپ نے تراویح ہی کو لمبا کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تراویح اور تہجد کی رکعات میں کوئی فرق نہیں تھا۔‘‘ گیارہ رکعات کی حکمت: رکعات تراویح میں گیارہ رکعات کی حکمت یہ ہے کہ تہجد (تراویح) اور وتر رات کی نماز ہیں جس طرح ظہر، عصر اور مغرب دن کی نماز ہیں، جب دن کی نماز ظہر۴ ، عصر۴ اور مغرب۳ کل گیارہ رکعات فرض ہیں۔ رات کی نماز بھی عدد میں (گیارہ رکعات) ان کے برابر مناسب ہے اور اگر فجر کے دو فرض بھی دن کی
Flag Counter