Maktaba Wahhabi

88 - 829
1....نجاست کی وجہ سے اس کا رنگ، بو، مزا بدل جائے۔ 2....اندازاً پانچ مشکیزوں یعنی پانچ من سے اس کی مقدار کم ہو ۔ بصورتِ دیگر پانی نجس نہیں ہوتا۔ موجودہ پانی کا اندازہ آپ بہتر طور پر کرسکتے ہیں کہ وہ کتنی مقدار میں تھا، پھر اس کے مطابق حکم لگے گا۔ امام صاحب کا بھی فرض ہے کہ مسئلہ کی رُو سے مقتدیوں کو مطمئن کریں اور مقتدیوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ بے بنیاد شکوک وشبہات کا شکار نہ ہوں، تاکہ باہمی اعتماد سے ’’اقامت صلوٰۃ‘‘کا فریضہ صحیح معنوں میں ادا کرسکیں۔ کسی چیز یا جگہ سے نجاست دھونے کی تعداد: سوال: کسی چیز یا جگہ سے نجاست دھونے کے بعد بعض فقہاء اسے سات بار مزید دھونا ضروری قرار دیتے ہیں۔ نجاست دھونے کے بعد کتنی بار مزید دھونا چاہیے؟ جواب: ازالۂ نجاست کے لیے ماسوائے کتے کے شرع میں کوئی عدد معین نہیں ۔مقصود صفائی ہے۔ جب وہ حاصل ہو جائے تو درست ہے۔ ’’مسند احمد‘‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی روایت میں ہے: (( اَلغَسلُ مِنَ البَولِ مَرَّۃً۔ وَالغَسلُ مِنَ الاَنَابَۃِ مَرَّۃً )) (الفتح الربانی:۲؍ ۱۹۸) ابو داؤد (بَابُ فِی الغُسلِ مِنَ الجَنَابَۃِ) کے مطابق اور بدوی کے پیشاب پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ڈول بہانے کا حکم دیا، کسی عدد کا ذکر نہیں کیا۔ جن فقہاء نے سات کا عدد ضروری قرار دیا ہے۔ انہوں نے ’’ولوغ کلب ‘‘ (کتے کے منہ ڈالنے) پر قیاس کیا ہے اور اس سلسلہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت بھی ہے، جو المغنی (۱؍ ۷۵) میں بیان ہوئی ہے۔ لیکن راجح مسلک پہلا ہے۔ احتلام زدہ کپڑے کہاں تک دھوئے جائیں؟ آیا صرف دھونے سے نماز ہو جائے گی؟ سوال: اگر آدمی ایک مقام سے دوسرے مقام یعنی اپنے کسی عزیز رشتے دار کے گھر جاتا ہے اور اس کے جسم پر کپڑوں کا ایک ہی جوڑا ہو جو کہ اس نے پہنا ہوا ہے اور دو یوم قیام کرنا ہے اور نماز بھی لازمی پڑھنی ہے۔ رات اس کو احتلام ہوجاتا ہے جب کہ اس کے پاس مزید کپڑے نہیں ہیں اور کپڑے مانگنے سے بھی شرمندگی محسوس کرتا ہے۔ ایسی حالت میں وہ کیا کرے گا؟ کیا انہی کپڑوں کو جہاں نجاست لگی ہوئی ہے دھوئے گا؟ اور کتنا دھوئے گا؟ آیا کہ دھونے سے نماز ہو جائے گی؟
Flag Counter