Maktaba Wahhabi

474 - 829
کو لے لیا ہے، اور سبب کو ترک کردیا ہے۔ اس مثال سے معلوم ہوا کہ اصول کے نام پر بے اصولی کرنا حنفیوں کا طرّۂ امتیاز ہے۔ ’’ اَلحَذرُ کُلَّ الحَذرِ اَیُّھَا العَاقِلُ البَصِیرُ۔‘‘ خلاصہ یہ ہے کہ رکوع میں جاتے ہوئے، اور رکوع سے اٹھ کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاحیات رفع یدین کیا ہے۔ اس کا ترک قطعاً آپ سے ثابت نہیں۔فرمایا:((صَلُّوا کَمَا رَأَیتُمُونِی اُصَلِّی)) [1]نماز ٹھیک اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا۔ دعا ہے! اﷲ جل جلالہ جملہ مسلمانوں کو سنت پر عمل اور اس پر ثابت قدمی کی توفیق بخشے۔آمین! مسئلہ رفع الیدین میں مولانا سید نذیرحسین صاحب کا مؤقف: سوال: گزارش آپ کی خدمت میں یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک مولوی صاحب نے ہماری سندھی زبان میں ایک کتاب لکھی ہے جس میں وہ لکھتا ہے کہ اہلحدیثوں کے بڑے عالم مولانا سید نذیرحسین صاحب نے بھی دلائل دیکھ کر آخر یہ فیصلہ دیا کہ حقانی علماء سے یہ بات مخفی نہیں ہے کہ رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کرنے کے لئے الجھنا اور لڑنا تعصب اور جہالت سے خالی نہیں کیونکہ مختلف اوقات میں رفع الیدین کرنا اور نہ کرنا دونوں ثابت ہیں۔[2] آپ مہربانی کر کے جلد جواب عنایت فرما کر ارسال کریں تاکہ اس کو جواب دے سکوں ۔فجزاک اللّٰہ جواب: واضح ہو کہ مسلک اہلحدیث کی بنیاد شخصیات پر نہیں بلکہ کتاب و سنت کے نصوص کی پیروی پر ہے۔ ﴿فَرُدُّوہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُولِ﴾ اور’’ عَضُّوا عَلَیھَا بِالنَّوَاجِذِ‘‘[3] کا مفہوم یہی ہے۔ ائمہ اربعہ کے اقوال بھی اسی بات کے مؤید ہیں بالخصوص امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا فرمان ہے:((اِذَا صَحَّ الحَدِیثُ فَھُوَ مَذھَبِی)) ’’میرا مسلک صحیح حدیث ہے۔‘‘ لہٰذا بلا تردّد کہا جاسکتا ہے کہ نصوصِ صحیحہ کے معارض کسی بھی نظر یہ کی کوئی اہمیت نہیں۔قائل چاہے جو بھی ہو۔ صداحترام کے باوجود سید صاحب کا یہ فرمانا کہ رفع الیدین کرنا، اور نہ کرنا دونوں طرح ثابت ہے۔ محلِ نظر ہے کیونکہ رفع الیدین کرنا تو تواترمعنوی سے ثابت ہے جب کہ رفع الیدین نہ کرنے کے بارے
Flag Counter