Maktaba Wahhabi

829 - 829
نماز پڑھنے کا اعلان کرو اور وہ جمعہ کا دن تھا۔[1] جمعہ کی فرض نماز کے بعد چارسنتیں اکٹھی یا دو دو ؟ سوال: جمعہ کے دن جمعہ کی فرض نماز کے بعد سنتیں چار اکٹھی پڑھنا زیادہ افضل ہے یا د ودو پڑھنا افضل ہے؟ جواب: جملہ سنن اور نوافل دو دو کرکے پڑھنا زیادہ افضل و اولیٰ ہے، چاہے ان کا تعلق نمازِ جمعہ سے ہو یا کسی اور نماز سے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے:’’ باب التطوع مَثنٰی مَثنٰی‘‘ پھر سلف صالحین کے آثار و اقوال اور بعض احادیث سے اس امر کو ثابت کیا ہے۔ جمعہ کے بعد کتنی سنتیں پڑھیں، گھر میں یا مسجد میں؟ سوال: نمازِ جمعہ کے فوراً بعد کتنی سنتیں ادا کرنی چاہئیں مسجد میں یا گھر میں؟ جواب: صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے: ((’ مَن کَانَ مِنکُم مُصَلِّیًا بَعدَ الجُمُعَۃِ، فَلیُصَلِّ اَربَعًا)) [2] یعنی تم میں سے جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہتا ہے پس چاہیے کہ وہ چار رکعت پڑھے ۔ اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے: (( اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمُ الجُمُعَۃَ، فَلیُصَلِّ بَعدَھَا اَربَعًا)) [3] نیز صحیح بخاری میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد گھر جا کر دو رکعت پڑھتے تھے۔[4] لیکن یہ آپ کا فعل ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت قوی ہے ۔ أئمہ اصول کے ہاں قول بہر صورت فعل پر مقدَّم ہے۔ اس لیے اولیٰ یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے اِطلاق (مطلق ہونے) کی بناء پر جمعہ کے بعد چار رکعتیں پڑھی جائیں۔ چاہے کوئی مسجد میں پڑھے یا گھرمیں صاحب ’’مرعاۃ‘‘ نے بھی اس بات کو اولیٰ قرار دیا ہے۔[5] سوال: اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے وقت دو رکعت نماز شروع کرے۔اسی دوران نماز کھڑی ہوجائے اور وہ نماز توڑ دے تو کیا ان دو رکعتوں کی قضا ضرور ی ہے؟
Flag Counter