جن کا تعلق جمعہ کی طرف جلدی آنے کی فضیلت سے ہے۔ اس کے علاوہ سماعِ خطبہ اور ادراک صلاۃ، ذکر ، دعا اور خشوع وغیرہ کے صحیفوں کو محافظ فرشتے قطعی طور پر لکھتے رہتے ہیں۔ چنانچہ ابن ماجہ کی ایک روایت میں ہے:((فَمَن جَا َ بَعدَ ذَلِکَ فَإِنَّمَا یَجِیئُ بِحَقٍّ إِلَی الصَّلَاۃِ )) [1] یعنی ’’جو اس کے بعد آتا ہے وہ صرف ادائیگی نماز کے لیے آتا ہے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: (( ثُمَّ إِذَا استَمَعَ وَ اَنصَتَ غُفِرَ لَہٗ مَا بَینَ الجُمعَتَینِ وَ زِیَادَۃَ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ )) [2] اور ابن خزیمہ کی روایت میں ہے: (( فَیَقُولُ بَعضُ المَلَائِکَۃِ لِبَعضٍ: مَا حَبَسَ فُلَانًا؟ فَتَقُولَ: اللّٰھُمَّ اِن کَانَ ضَالًا فَاھدِہِ وَ اِن کَانَ فَقِیرًا فَاغنِہِ وَ اِن کَانَ مَرِیضًا فَعَافِہٖ )) [3] یعنی فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں : فلاں کو کس چیز نے مسجد میں آنے سے روک لیا۔ اے اﷲ! اگر وہ سیدھی راہ سے برگشتہ ہے تو اسے ہدایت دے اور اگر وہ فقیر ہے تو اسے مالدار کردے اور اگر بیمار ہے تو اسے عافیت دے۔ [4] جمعہ قائم کرنے کا وقت کونسا ہے؟ سوال: جمعہ قائم کرنے کا وقت کونسا ہے؟ جواب: اقامت ِ جمعہ زوالِ شمس کے بعد ہونا چاہیے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: ((باب وقت الجمعۃ اذا زالت الشمس)) یعنی ’’جمعہ کا وقت آفتاب ڈھلنے کے بعد ہے‘‘، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّی الجُمُعَۃَ حِینَ تَمِیلُ الشَّمْسُ)) [5] |
Book Name | فتاوی ثنائیہ مدنیہ |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |