Maktaba Wahhabi

801 - 829
دورانِ سفر نماز کی سنتیں پڑھی جائیں یا چھوڑی جائیں: سوال: قصر نمازکے لیے آج کے میلوں؍ کلو میٹر کے حساب سے کتنی مسافت ضروری ہے۔ دورانِ سفر نماز کی سنتوں کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت شریف کیا ہے۔ پڑھی جائیں یا چھوڑ دی جائیں۔ کیا مسافر کے لیے جماعت کو چھوڑ کر انفرادی نماز کی رخصت ہے؟ جواب: بعض اہلِ علم اس بات کے قائل ہیں، کہ کم از کم نو کوس(۹) کی مسافت پر دوگانہ پڑھا جائے، اور کلو میٹر کے حساب سے قریباً اٹھارہ کلو میٹر بنتے ہیں۔ جب کہ دیگر علماء کے نزدیک یہ ہے کہ عرف میں جس مسافت پرسفر کا اطلاق ہو، اس میں نمازِ قصر ہو سکتی ہے۔ اظہریہی ہے۔ اور سفر میں سنتیں پڑھنا اور چھوڑنا دونوں طرح درست ہے۔ البتہ فجر کی دو سنتیں پڑھنے کا اہتمام مؤکد (تاکیدی)ہے۔ باجماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام ہر صورت ہونا چاہیے، چاہے کوئی مقیم ہو یا مسافر، اِلَّایہ کہ مسافر کو کسی اضطراری حالت کا سامنا ہو، اس صورت میں انفرادی نماز پڑھنے کی رخصت ہے۔ مثلاً: ہوائی جہاز یا ریل گاڑی پر سفر کی جلدی ہے وغیرہ وغیرہ۔ مریض آدمی کو فرض نمازیں قصر کرلینی چاہیے؟ سوال: کیا بیمار آدمی فرض نمازوں کو قصر کر سکتا ہے؟ جواب: مریض انسان بلا علت ِ سفر نماز قصر نہیں کر سکتا۔ البتہ اگر مریض کے لیے نماز کی ادائیگی بروقت مشکل ہو تو ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کو جمع کرکے پڑھ سکتا ہے:’’حدیث المستحاضۃ‘‘ اس امر کی واضح دلیل ہے۔[1] سفر والی نماز گھر میں اور گھر والی نماز سفر میں کیسے پڑھیں؟ سوال: سفر والی نماز گھر میں اور گھر والی نماز سفر میں کس طرح ادا کرنی چاہیے؟ اگر وقت پر ادا نہ کی گئی ہو۔ جواب: راجح مسلک کے مطابق قصر واجب نہیں افضل ہے۔ لہٰذا سفر نماز گھر میں پوری پڑھے، نیز گھر والی قضاء شدہ نماز میں سفر میں پوری پڑھے گا۔ کیونکہ اصل یہی ہے۔
Flag Counter