Maktaba Wahhabi

633 - 829
جواب: اس کا جواب یہ ہے کہ مضمون کے سیاق و سباق سے ظاہر ہے کہ سجدے والی مثال کا تعلق ان افراد سے ہے جنہوں نے نماز پڑھنی ہے اور عید کے اجتماع میں حائضہ کی شرکت صرف کلمات ِ ذکر و اذکار وغیرہ میں ہے۔ جس حدیث میں ’’یَدعُونَ بِدُعَائِھِم‘‘ کا ذکر ہے اس سے مقصود بھی ہیئت ِ اجتماعی میں شرکت ہے جس میں کلمات ِ وعظ و نصیحت اور ذکر اذکار شامل ہیں، جس پر دعا کا اطلاق ہوا ہے۔ نہ کہ نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا جس کا کوئی ثبوت نہیں۔ عید کی نماز کے بعد اجتماعی دعا نماز کے بعد مانگی جائے یا خطبہ کے بعد؟ سوال: عید کی نماز کے بعد اجتماعی دعا نماز کے بعد مانگی جائے یا خطبہ کے بعد؟ یا خطبہ کے دوران؟ اور ہاتھ اٹھائے جائیں یا نہیں؟ جواب: نماز عید یا خطبے کے بعد اجتماعی دعا کا ثبوت نہیں، البتہ خطبے کے دوران ذکر اذکار اور دعایہ کلمات ہاتھ اٹھائے بغیر کہے جاسکتے ہیں۔ کسی کی اپیل پر فرائض کے بعد اجتماعی دعا کرانا: سوال: صورتِ احوال یہ ہے کہ ’’ الاعتصام‘‘ کا باقاعدہ قاری ہوں۔ آج مجھے سوال درپیش ہے کہ اجتماعی دعا فرائض کے بعد ثابت نہیں ہے، لیکن اپیل پر کسی بیمار وغیرہ کے لیے دعا میں کوئی حرج نہیں۔ میں اس مندرجہ بالا موقف کا قائل ہوں۔ میں فرائض کے بعد انفرادی دعا کیا کرتا تھا۔ باقی اگر اجتماعی دعا کریں تو میں نہیں کرتا۔ میں اکیلے ہی کرتا ہوں۔ گزشتہ دنوں میرے دوست نے انگلینڈ سے ایک کتاب ’’فتاویٰ از شیخ عبدالعزیزبن عبد اﷲ بن باز مترجم‘‘ ارسال کی اس کتاب میں تقریباً ۲۷۰ فتوے ہیں۔ اس کتاب میں ہے کہ کسی نے سوال پوچھا کہ کیا فرض نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی ہے؟(سوال میں اجتماعی یا انفرادی دعا کا ذکر نہیں تھا)تو مفتی سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن عبد اﷲ بن باز رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ نہ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے فرض نماز کے بعدہاتھ اٹھا کر دعا مانگی، اور انھوں نے اس کو بدعت قرار دیا ہے۔ اب آپ سے سوال یہ ہے کہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ فرض نماز کے بعد دعا کی قبولیت کا وقت ہے اور دوسری طرف ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا ثابت نہیں۔ کیا یہ حدیث ضعیف ہے اگر حدیث صحیح ہے تو پھر ان میں تطبیق کی کیا صورت ہے۔
Flag Counter