Maktaba Wahhabi

590 - 829
نماز کے بعد ذکر بالجہرکا جواز : سوال: نماز کے بعد ذکر بالجہرکا کیا جواز ہے؟ جواب: نمازیوں کو تنگی و تکلیف کے پیشِ نظر نماز کے بعد(تکبیر کے سوا) عام ذکر اذکار آہستہ ہونا چاہیے۔ اگرچہ جہر کا جواز موجود ہے لیکن جہر سے مراد بہت زیادہ بآواز بلند نہیں۔ جس طرح اہلِ بدعت کی عادت ہے۔ حدیث میں ہے: ((اربَعُوا عَلٰی أَنفُسِکُم، فَإِنَّکُم لَا تَدعُونَ أَصَمَّ، وَ لَا غَائِبًا…)) [1] دوسری طرف ائمہ اربعہ مطلقاً عدم ِ جہر کے قائل ہیں۔ ابن بطال اور دیگر اہلِ علم نے نقل کیا ہے، کہ ((إِنَّ أَصحَابَ المَذَاھِبِ المَتبُوعَۃِ وَ غَیرَھُم مُتَّفِقُونَ عَلٰی عَدَمِ استِحبَابِ رَفعِ الصَّوتِ بِالتَّکبِیرِ، وَالذِّکرِ )) [2] فرض نماز کے بعد اذکارِ مسنونہ کاجہر غیر مفرط(یعنی آہستہ آواز) کے ساتھ کرنا: سوال: ہمارے یہاں کے حنفی بریلوی ہر نماز کے بعد جو تین دفعہ اونچی آواز سے کلمہ پڑھتے ہیں کیا وہ حدیث سے ثابت ہے؟ کیا اس کے متعلق مسند امام اعظم میں بھی کچھ لکھا ہے۔ تفصیل سے جواب دیں کیونکہ میں نے حصن حصین میں نماز کی دعاؤں کے بارے میں پڑھا تھا جو کہ نماز کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ اس میں امام جزری نے اس کے متعلق کچھ نہیں لکھا۔ جواب: مذاہبِ اربعہ اس بات پر متفق ہیں، کہ فرض نماز کے بعد ذکر اذکارسِرّی ہونا چاہیے ۔ امام ابن بطال وغیرہ فرماتے ہیں:((أَصحَابُ المَذَاھِبِ المَتبُوعَۃِ، وَ غَیرِھِم مُتَّفِقُونَ عَلٰی عَدمِ استِحبَابِ رَفعِ الصَّوتِ بِالتَّکبِیرِ، وَالذِّکرِ )) [3] ’’مروجہ مذاہب ذکر و تکبیر کی آواز بلند نہ کرنے پر متفق ہیں۔‘‘ اسی طرح ’’مشکوٰۃ‘‘ کے حواشی میں علامہ ملا علی قاری حنفی سے منقول ہے : (( نَصَّ بَعضُ عُلَمَائِنَا، بِأَنَّ رَفعَ الصَّوتِ فِی المَسَاجِدِ حَرَامٌ ، وَ لَو بِذِکرٍ )) یعنی ہمارے بعض علماء نے تصریح کی ہے کہ مسجدوں میں آواز بلند کرنا حرام ہے۔ اگرچہ اﷲ کا ذکر کرنا ہی مقصود کیوں نہ ہو۔
Flag Counter