Maktaba Wahhabi

98 - 829
رجوع کا حق رہتا ہے، اگرچہ کئی سال تک وہ غسل نہ کرے؟ کیا حنابلہ کا یہ موقف صحیح ہے یا حیض ختم ہوتے ہی غسل کئے بغیر ہی حق رجوع جاتا رہتا ہے؟ جواب: اس بارے میں فقیہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے (المغنی۱؍۲۰۴) میں ابن حامد سے دو روایتیں ذکر کی ہیں۔ ایک یہی جس کا ذکر سوال میں ہے اور دوسری روایت یہ ہے کہ انقطاعِ دم سے ہی عدت پوری ہوجاتی ہے۔ اُنہوں نے پہلی روایت کو اختیار کیا ہے کیونکہ اکابر صحابہ رضی اللہ عنہ کا مسلک یہی ہے، لیکن ترجیح دوسری روایت کو معلوم ہوتی ہے کیونکہ نصِ قرآنی کے مطابق تین قروء مکمل ہوچکے ہیں، اسی لئے تو غسل واجب ہوا ہے اور نماز روزہ بھی واجب ہوگیا۔ واللّٰہ تعالیٰ اعلم! ایام حیض کے بعد غسل نہ کرنے پر حق رجوع برقرار رہتا ہے کہ ختم ہوجاتا ہے ؟ سوال: خون حیض بند ہونے کے بعد جب تک غسل نہ کرے، عدت پوری نہیں ہوتی او رخاوند کو رجوع کا حق رہتا ہے، اگرچہ کئی سال تک وہ غسل نہ کرے ۔ کیا حنابلہ کا یہ مذہب صحیح ہے یاحیض ختم وتے ہی غسل کیے بغیر ہی حق رجوع جاتا رہتا ہے ۔ جواب: اس بارے میں فقیہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے ’’المغنی ‘‘(۱۱؍ ۲۰۴) میں ابن حامد سے دو روایتیں نقل کی ہیں ۔ ایک یہی جس کا ذکر صورت سوال کو اختیار کیا ہے ۔کیونک اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کا مسلک یہی ہے ۔ لیکن ترجیح دوسری روایت کو معلوم ہوتی ہے ۔ کیونکہ نص قرےنی کےتین ’’قرؤ‘‘ مکمل ہو چکے ہیں اسی لیے تو غسل واجب ہوا ہے اور نماز روزہ بھی واجب ہو گیا ۔ ( واللہ تعالیٰ اعلم ) حیض کی بے قاعدگی کی صورت میں عدت کا شمار؟ سوال: جس عورت کو وقفے و قفے سے کئی ماہ تک مسلسل خون جاری رہے اور ایامِ حیض کی مدت مقرر کرنا محال ہوجائے، وہ کتنے ماہ تک عدت میں رہے گی؟ ایسے ہی اگر عادتِ حیض بے قاعدہ ہو تو اس کی عدت کتنے ماہ خیال کی جائے؟ جواب: ایسی عورت تین ماہ تک عدت میں رہے گی۔سنن ابن ماجہ میں حمنہ بنت جحش کی حدیث سے یہ مسئلہ ماخوذ ہے۔ باب ماجاء فی البکر إذا ابتدء ت مستحاضۃ اوکان لھا ایام حیض فنَسِیتْھا۔ اس بارے میں امام احمد رحمہ اللہ سے دو روایتیں ہیں:اوّل الذکر کے مطابق یہی تین ماہ اور دوسری روایت میں ایسی عورت ایک سال عدت گزارے۔( تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو المغنی:۱۱۲۱۹)
Flag Counter