Maktaba Wahhabi

681 - 829
موقوف بیان کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کو درست قرار دیا ہے، لیکن حاکم نے اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد کہا ہے، کہ اس کا مرفوع ہونا صحیح ہے۔ یہ بخاری کی شرط پر ہے۔ نیز امام شوکانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس روایت کا مرفوع ہونا زیادتی ہے، اسے چھوڑنا نہیں چاہیے۔ جس طرح کہ مصطلح الحدیث میں معروف ہے اور یہی بات حق ہے۔ اور امیر یمانی نے ’’سبل السلام‘‘ میں کہا ہے۔روایت ہذا اگرچہ موقوف ہے، لیکن حکماً مرفوع ہے، کیونکہ اس میں اجتہاد کی گنجائش نہیں۔ [1] ائمۂ حدیث کی اس فنی بحث کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں، کہ عورت کو چاہیے کہ نماز میں پاؤں کی پشتوں کو ڈھانپنے کا اہتمام کرے، اگرچہ بطورِ شرط قرار دینا مشکل امر ہے۔ عورت کا رکوع اور سجود سمٹ کر کرنا: سوال: میں رکوع اور سجدے میں بازو پہلوؤں سے ملا کر رکھتی ہوں، سمٹ کر سجدہ کرتی ہوں اور کولہے زیادہ اوپر نہیں اٹھاتی، باقی ساری نماز مردوں ہی کی طرح پڑھتی ہوں، کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ جواب: رکوع اور سجود سمٹ کر نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ مردوں کی طرح بازوؤں کو کھول کر رکھنا چاہیے۔ عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں۔
Flag Counter