Maktaba Wahhabi

408 - 829
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت اس امر کی واضح دلیل ہے۔ ملاحظہ ہو مشکوٰۃ مع مرعاۃ المفاتیح (۱؍۶۰۲) حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ((عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقْرَأُ فِی صَلَاۃِ الظُّہْرِ فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُولَیَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ قَدْرَ ثَلَاثِینَ آیَۃً، وَفِی الْأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ خَمْسَ عَشْرَۃَ آیَۃً )) [1] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز میں پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں ۳۰ آیات کے بقدر پڑھا کرتے تھے ،جب کہ آخری دو رکعتوں میں ۱۵ آیات کے بقدر…‘‘ تیسری رکعت میں ملنے والا مقتدی اپنی پہلی دو رکعت میں فاتحہ کے بعد سورۃ ملائے یا نہ؟ سوال: کوئی شخص اگر چار رکعت والی نماز میں امام کے ساتھ تشہد کے بعد آخری دو رکعات پائے ،تو ان دو فوت شدہ رکعتوں میں اُسے سورۂ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت پڑھنی چاہیے یا صرف سورۂ فاتحہ پڑھنا کافی ہے۔کیونکہ اس مسئلے میں بعض حضرات سورۃ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورت پڑھنا ضروری کہتے ہیں۔ مگر ہمارے بعض لوگ صرف سورۃ فاتحہ کافی سمجھتے ہیں۔ براہِ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں صحیح جواب عنایت فرمائیں۔ جواب: ’’صحیح بخاری رحمہ اللہ وغیرہ میں حدیث ہے، کہ ’’جتنی نماز امام کے ساتھ پاؤ پڑھو اور جتنی فوت ہو جائے پوری کرو۔‘‘ [2] اس حدیث سے معلوم ہواکہ مسبوق (مقتدی) امام کے سلام پھیرنے کے بعد جتنی نماز پڑھتا ہے ،وہ اس کی باقی ماندہ نماز ہے اور جو امام کے ساتھ پڑھی ہے وہ اس کی پہلی نمازہے کیونکہ اس حدیث میں فوت شدہ کی بابت‘‘مکمل کرنے‘‘کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی آخر سے پورا کرنے کے ہیں اورآخر سے پورا کرنا اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ جو نماز امام کی فراغت کے بعد پڑھے وہ اس کی آخری ہو۔ اور بعض روایتوں میں‘‘اتمام ’’(مکمل کرنا )کی جگہ ’’قضا ’’کالفظ آیا ہے ، تویہ اس کے خلاف نہیں کیونکہ قضا کے معنی پورا کرنے کے بھی آئے ہیں ۔ جیسے قرآن مجید میں ہے۔ ﴿ فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلوٰۃُ فَانتَشِرُوا فِی الاَرضِ ﴾ (الجمعۃ:۱۰)
Flag Counter