Maktaba Wahhabi

121 - 829
’’ یعنی اَلعَانَۃُسے مراد وہ بال ہیں جو مرد کے ذَکر (شرم گاہ) کے گِرد ہوتے ہیں، اور اس طرح وہ بال جو عورت کی شرمگاہ کے گرد ہوتے ہیں۔ ‘‘ ان پر بھی ((اَلعَانَۃِ)) کا اطلاق ہوتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ((شَعرُ العَانَۃِ )) کے بارے میں مرد اور عورت کے لیے صفائی کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ بالوں کو استرے سے مونڈھا جائے۔ چنانچہ صحیح حدیث میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رات کے وقت سفر سے واپس عورتوں کے پاس مت آؤ۔ یہاں تک کہ پراگندہ حالت والی گنگھی کرلے اور شوہر کو غیر حاضر پانے والی زیرِ ناف بال صاف کرلے۔ اصل سنت ہر اس چیز سے ادا ہو جائے گی جس سے بالوں کی صفائی حاصل ہو جائے۔ مطلب یہ ہے کہ لوہے اور غیر لوہے سب کا استعمال جائز ہے۔ بشرطیکہ صفائی حاصل ہو جائے کیونکہ اصل مقصد یہی ہے آلات کو محض ثانوی حیثیت حاصل ہے۔ بیت الخلا اور قضائے حاجت کے متعلق احکام و مسائل جب اذان ہو رہی ہو تو قضائے حاجت کے لیے ننگے سَر یا ننگے پاؤں جانا کیسا ہے؟ سوال: جب اذان ہو رہی ہو تو قضائے حاجت کے لیے جا سکتے ہیں کہ نہیں اور ننگے سَر اور ننگے پاؤں جانا جائز ہے کہ نہیں؟ جواب: قضائے حاجت کی خاطر جب نماز کو مؤخر کیا جا سکتا ہے، تو بوقت ِ اذان بیت الخلاء جانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ دراصل یہ ہر آدمی کی ایک اضطراری حالت ہے جس کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں۔ ((سُبحَانَ مَن تَنَزَّہَ عَنِ العَجزِ)) نیز محل نجاست ننگے پاؤں جانے سے احتیاط کرنا چاہیے، کیونکہ طہارت و پاکیزگی عبادت کی قبولیت میں اوّلین شرط ہے۔ اور جہاں تک تعلق ہے ایسے مقامات میں ننگے سَر جانے کا، سو اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔واللّٰہ أعلم بالصواب. اذان کے دوران بیت الخلا یا استنجاخانہ جانے کا کیا حکم ہے؟ سوال: اذان کے دوران بیت الخلا جانے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ اذان کے کلمات کا جواب بھی دینا ہو اوراگر انتظار کرے توبیت الخلا اور وضو سے فراغت تک جماعت گذر جانے کا ڈرہو، خصوصاً نمازِ مغرب میں؟
Flag Counter