Maktaba Wahhabi

478 - 829
جواب: ائمہ کعبہ رفع الیدین کے قائل اورعامل ہیں۔ سوال: حافظ صاحب! کچھ دن قبل ایک بھائی نے صحیح بخاری کی یہ حدیث لاکر دکھائی اور کہا کہ اس حدیث میں رفع یدین کا رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت ذکر نہیں ہے۔ اس بھائی نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی رفع یدین کیا اور کبھی نہیں کیا۔ اُمید ہے کہ آپ تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں گے۔ جزاک اللّٰہ خیراً۔ جواب: محدثین کے ہاں یہ معروف اصول ہے، کہ نتیجۂ حدیث کے جملہ طُرق کو جمع کرکے نکالا جاتا ہے، نہ کہ کسی ایک طریق کو لے کر اس پر جمود اختیار کرلیا جائے ۔جبکہ حقیقت حال یہ ہے، کہ اس حدیث کے بعض طُرق میں رفع یدین کی بھی تصریح موجود ہے۔ ملاحظہ ہو! فتح الباری(۲؍۳۰۸) بلکہ ذرا وُسعت سے کام لے کر یوں کہیے، کہ ایک مسئلہ میں وارد جملہ احادیث کو جمع کرکے پھر حکم لگایا جاتا ہے۔قاعدہ معروف ہے: ((اَلأَحَادِیثُ یُفَسِّرُ بَعضُھَا بَعضًا)) یعنی ’’احادیث ایک دوسری کی تفسیر ہوتی ہیں۔‘‘ جس طرح کہ قرآنی آیات سے بھی نتیجہ اسی طرز پر حاصل کیا جاتا ہے۔جملہ تفاصیل کتبِ اصول میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔ کیا رفع الیدین میں ہاتھ (ہتھیلیاں) قبلہ رُخ ہوں؟ سوال: ’’مجمع الزوائد‘‘کی روایت ہے کہ رفع الیدین میں ہاتھ (ہتھیلیاں) قبلۂ رُخ ہوں ’’تخریج صلوٰۃ الرسول‘‘ میں سندھو صاحب نے یہ حدیث ضعیف بتائی ہے۔ جو علماء کرام ہر قسم کی ضعیف حدیث سے قطعاً گریز کرتے ہیں، ان کے نزدیک ہاتھوں کا رُخ کس طرف ہو؟ اور اس کی دلیل کیا ہے؟ جواب: مسئلہ ہذا میں دیگر اہلِ علم کا موقف تہدید کا ہے۔ سنن ابوداؤد میں حدیث ہے: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلٰوۃِ رَفعَ یَدَیہِ مَدًّا)) [1] یعنی ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں داخل ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو لمبا کھینچ لیتے۔‘‘ علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((لَا مَطعَنَ فِی إِسنَادِہٖ)) یعنی اس حدیث کی سند میں کوئی جرح نہیں۔ پھر’’مدّا‘‘ کی تشریح میں رقمطراز ہیں: ((یَجُوزُ اَن یَّکُونَ مُنتَصِبًا عَلٰی المَصدَرِیَّۃِ بِفِعلٍ مُقَدَّرٍ، وَ ھُوَ یَمُدُّ ھُمَا مَدًّا۔ وَ
Flag Counter