Maktaba Wahhabi

528 - 829
جواب: رکوع اور سجود میں تسبیحات کی زیادہ سے زیاد ہ کوئی گنتی مقرر نہیں۔ حتی المقدور جتنی دفعہ کوئی چاہے پڑھ سکتا ہے۔ بعض احادیث میں دس دفعہ کابھی ذکر ہے۔ یہ روایت سنن نسائی اور سنن ابی داؤد وغیرہ میں حسن درجہ کی ہے ۔ جس حدیث میں سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰیاور سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیمِ تین مرتبہ بیان ہوا ہے۔ یہ ادنیٰ (کم از کم) درجہ ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((لَا دَلِیلَ عَلٰی تَقیِیدِ الکَمَالِ بِعَدَدٍ مَعلُومٍ، بَل یَنبَغِی اَلاِستِکثَارُ مِنَ التَّسبِیحِ عَلٰی مِقدَارِ تَطوِیلِ الصَّلٰوۃِ مِن غَیرِ تَقیِیدٍِ بِعَدَدٍ )) [1] ’’زیادہ سے زیادہ تسبیحات کی تعداد مقرر کرنے کی کوئی دلیل نہیں، بلکہ نماز کی طوالت کے اعتبار سے بلا قید ان کو زیادہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘ رکوع اور سجود میں صرف منصوص دعائیں تسبیحات وغیرہ ہی پڑھنا: سوال: رکوع و سجود میں تسبیحات ِ مسنونہ کے علاوہ کوئی دوسری قرآنی دعا وغیرہ مانگنا کیسا ہے؟ جواب: رکوع اور سجود میں صرف منصوص دعائیں تسبیحات وغیرہ ہی پڑھنی چاہئیں۔ رکوع و سجود میں دعا ایک مرتبہ یا تین مرتبہ ؟ سوال: رکوع اور سجدے میں صرف ایک ہی دعا پڑھ سکتے ہیں یا دو تین اکٹھی بھی پڑھ سکتے ہیں؟ جواب: متعدد دعاؤں کو جمع کرنے کا جواز ہے۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے: (( وَ اَمَّا السُّجُودِ فَاجتَھِدُوا فِی الدُّعَائِ)) [2] ’’بحالت سجود دعا میں مبالغہ کرو۔‘‘ صاحب ’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ فرماتے ہیں: کہ یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے، کہ بحالتِ سجود آدمی دنیا و آخرت کی طلب اور اُن کے شر سے بچنے کے لیے جونسی دعا چاہے کر سکتا ہے۔(۱؍۶۳۵) اور صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے:((فَاَکثِرُوا الدُّعَائَ)) [3] یعنی ’’کثرت سے دعا کرو۔‘‘ رکوع اور سجدہ میں غیر مسنون دعائیں پڑھی جاسکتی ہیں؟ سوال: کیا نمازِ فرض میں سجدہ اور رکوع میں ((سُبحَانَ رَبِّیَ العَظِیمِ)) اور ((سُبحَانَ رَبِّیَ الأَعلٰی))
Flag Counter