Maktaba Wahhabi

173 - 829
ڈر ہو یا خوف کی وجہ سے پانی تک پہنچنے کی قدرت نہ ہو توتیمم کر کے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ ورنہ نہیں ۔ ’’صحیح بخاری‘‘ کی تبویب میں ہے: ((بَابُ التَّیَمُّمِ فِی الحَضَرِ اِذَا لَم یَجِدِ المَائَ وَ خَافَ فَوتَ الصَّلٰوۃِ وَ بِہٖ قَالَ عَطَائٌ)) یعنی حضر میں تیمم کا جواز تب ہے، جب پانی نہ ملے اور نماز کا وقت گزر جانے کا اندیشہ ہو۔ عطاء بن أبی رباح کا یہی فتوٰی ہے۔ غسل خانہ میں ننگے نہانا درست ہے یا زیرِ ناف کپڑا ہونا ضروری ہے؟ سوال: کیا بندہ کا غسل خانہ میں ننگے نہانا درست ہے یا زیرِ ناف کپڑا ہونا ضروری ہے؟ جواب: ایسی حالت میں ننگا نہانے کاجواز ہے۔ زیرِ ناف کپڑے کی ضرورت نہیں، بلکہ کھلی جگہ میں بھی تنہا ننگا نہایا جا سکتا ہے، اگرچہ پردہ افضل ہے۔ملاحظہ ہو !’’صحیح بخاری‘‘ کا باب ((مَنِ اغتَسَلَ عُریَانًا وَحدَہٗ فِی الخَلوَۃِ )) مریض آدمی جو غسل کی طاقت نہ رکھتا ہو: سوال: آدمی اگر بیمار ہو، غسل واجب ہو لیکن بوجہ بیماری وہ غسل کی استطاعت نہیں رکھتا ، جب کہ وضوکی استطاعت رکھتا ہے۔کیا ایسے آدمی کے لیے وضوکافی ہوگا یا کوئی دوسری صورت ہوگی؟ جواب: غسلِ جنابت سے اگر خوف ناک بیماری میں مبتلا ہونے یا موت کے واقع ہونے کا ڈر ہو تو وضوسے ہی پڑھ سکتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن العاص کو غزوۂ ’’ذات السلاسل‘‘ میں امیر مقرر کیا۔ سرد رات میں وہ جنبی ہوگئے۔غسل کی صورت میں موت کا خطرہ لاحق تھا تو انہوں نے تیمم کر کے نماز پڑھا دی۔ بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تو بطورِ دلیل قرآن کی آیت ﴿وَلَاتَقتُلُوا اَنفُسَکُم اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُم رَحِیمًا﴾پیش کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا ئے اور کچھ نہیں کہا۔ الغرض جب تیمم کے ساتھ نماز پڑھی جاسکتی ہے تو وضو کے ساتھ بطریقِ أولی جائز ہے۔ کیا میاں بیوی کے ننگے ہونے سے غسل واجب ہو جائے گا؟ سوال: جب میاں بیوی دونوں ننگے ہو جائیں تو کیا غسل واجب ہوجاتا ہے؟ حالانکہ انہوں نے مباشرت یا مجامعت نہیں کی؟ جواب: دخول کے بغیر غسل واجب نہیں ہوتا۔ یعنی جب مرد عورت سے جماع کرے خواہ مَنی کا انزال ہو یا
Flag Counter