Maktaba Wahhabi

497 - 829
یاد رہے عبادات میں اصل حظر(ممانعت) ہے، یعنی قیاس ناجائز ہے۔ بفرض تسلیم رکوع کی رکعت کو حضری سفری نماز پر قیاس کرنا۔ قیاس مع الفارق ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے، کہ سفر میں ’’قصر‘‘ کرنا راجح مسلک کے مطابق واجب نہیں۔ نماز پوری پڑھنا بھی جائز ہے۔ جب کہ قیام اور فاتحہ ہر صورت واجب ہیں۔ ان کے بغیر نماز کا وجود ہی نہیں۔ لہٰذا جملہ دلائل و براہین کی روشنی میں ہمارے نزدیک راجح بات یہی ہے، کہ ’’مدرک رکوع‘‘’’ مدرک رکعت‘‘ نہیں۔ مذکورہ دلائل کی موجودگی میں بعض حضرات کا دعویٰ مزعومہ کہ ہمارے پاس محض اجتہاد ہے۔ باعث ِ تعجب اور قابلِ صد افسوس ہے۔ اﷲ تعالیٰ جملہ مسلمانوں کو کتاب و سنت میں فہم و بصیرت عطا فرمائے!(آمین) مزید بسط و تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!’’عون المعبود‘‘ :۱؍۳۳۲تا۳۳۷، اور ’’مرعاۃ المفاتیح‘‘ (۲؍۹۷تا۹۸)، اور ’’دلیل الطالب علی ارجح المطالب‘‘ للعلامہ القنوجی رحمہ اللہ ۔اور مختصر ’’سنن ابی داؤد‘‘ للمنذری کے حاشیہ پر علامہ احمد شاکر اور حامد فقہی بھی عدمِ رکعت کے قائل ہیں۔ حالت رکوع میں شامل ہونے والے کی رکعت کا حکم: سوال: کیا حالت رکوع میں شامل ہونے سے رکعت شمار ہو گی؟ جواب: رکوع کی رکعت شمار کرنے میں علماء کا سخت اختلاف ہے ، تاہم میر ی نظر میں راجح بات یہ ہے کہ قیام اور فاتحہ کے فوت ہونے کی بنا پر رکوع کی رکعت شمار نہیں ہوگی۔ صاحب مرعاۃ المفاتیح فرماتے ہیں : ((والحق عندى أن من أدرك الامام راكع و دخل معه فى الركوع لم تحسب له تلك الركعة)) (۲؍ ۱۲۹) ’’میرے نزدیک حق با ت یہ ہے کہ جو امام کے ساتھ رکوع کی حالت میں داخل ہوا، اس کی رکعت شمار نہیں ہو گی۔‘‘ مدرکِ رکوع کی رکعت کا حکم: سوال: اگر مقتدی جماعت کے ساتھ ملتا ہے اور امام کو رکوع کی حالت میں پاتا تو کیا کھڑا ہوکر فاتحہ پڑھ کر رکوع میں شامل ہو جائے۔ کیا رکعت ہو جائے گی؟ جواب: امام کے ساتھ رکوع کی حالت میں ملنے والے مقتدی کو فاتحہ کا آغاز نہیں کرنا چاہیے۔ البتہ پہلے
Flag Counter