Maktaba Wahhabi

292 - 829
ہے۔ میرے نزدیک راجح یہ ہے، کہ مطلقاً نمازی کے آگے سے مت گزرے ۔بیت اللہ شریف وغیرہ میں اگر کسی وقت بے احتیاطی ہو گئی ہو تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔ بازا رسے بنے بنائے سُترے کی شرعی حیثیت: سوال: آج کل مساجد میں بازا رسے بنے بنائے سُترے نظر آتے ہیں۔ اِن کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: سُتروں کا بازاری عمل سلف کے ہاں معمول بہا نہ تھا۔ بلکہ جو چیز میسر آتی سُترہ بناء لیتے تھے۔ ویسے بھی سُترے کی مقدار میں علماء کا اختلاف پایا جاتا ہے۔ امام صاحب کے لیے سترہ کا حکم: سوال: کیا امام صاحب کے لیے ضروری ہے کہ سُترہ رکھیں؟ کیا اس کے بغیر نماز ہو جائے گی اور کتنے فاصلے پر رکھا جائے اور سُترہ کس چیز کا ہونا چاہیے؟ جواب: امام کو سُترے کا اہتمام کرنا چاہیے ورنہ خدشہ ہے کہ نماز میں نقص واقع ہو جائے۔ سُترہ سجدے کی جگہ کے قریب ہونا چاہیے۔ اصل یہ ہے کہ سُترہ کی کوئی ایک چیز ساتھ ہو۔ ورنہ بوقت ِ ضرورت کوئی چیز بھی سُترہ بنائی جا سکتی ہے۔ مسجد یا غیر مسجد نمازی کے آگے سُترہ ہونا : سوال: ’’سُترہ‘‘ کا مسئلہ مسجد کے اندر کیا ہے؟ عام طور ہم پر لوگ فرض کی ادائیگی کے بعد سنت، نوافل وغیرہ ویسے ہی پڑھ لیتے تھے۔ البتہ اس بات کا سختی سے خیال کیا جاتا تھاکہ نمازی کے آگے سے قطعاً نہ گزرا جائے کہ سخت گناہ ہے اب ہمارے ایک دوست کہتے ہیں کہ سنت ،نوافل یا کوئی بھی انفرادی نماز کی ادائیگی کے وقت آگے ’’سُترۃ‘‘ہونا چاہیے یا پھر بالکل دیوار کے قریب ہو کر انفرادی نماز ادا کرنا چاہیے۔اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں کیونکہ ہمارے دوست کا خیال ہے کہ سُترہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ جواب: بلا تفریق مسجد یا غیر مسجد نمازی کے آگے سُترہ ہونا چاہیے ۔عمومی احادیث کا تقاضا یہی ہے۔ متعدد روایات سے یہ بات ثابت ہے، کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انفرادی نماز میں ستونوں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے۔ بلکہ بذاتِ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا عمل بھی ایسے ہی تھا۔امام بخاری رحمہ اللہ نے باب بھی قائم کیا ہے: بَابُ الصَّلٰوۃِ اِلَی الاُسطُوَانَۃِ۔ فعل ھذا مسجد کے اندر سُترہ کے عمل کا مؤید ہے۔ پھر اہلِ علم کا اس بارے میں بھی اختلاف ہے، کہ مسجد الحرام میں سُترہ ہے یا نہیں؟ اگر مسجد کے اندر سُترہ کا تصور نہ ہوتا تو اختلاف کی
Flag Counter